السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض دفعہ عدالت ، عورت کے حق میں خلع کی ڈگری جاری کر دیتی ہے جبکہ خاوند نے اسے طلاق نہیں دی ہوتی، اس خلع اور طلاق میں فرق واضح کریں، کیا خلع کی صورت میں خاوند کا طلاق دینا ضروری نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب عورت کسی وجہ سے اپنے خاوند کے پاس نہ رہنا چاہتی ہو اور خاوند اسے طلاق نہ دے تو اسے بذریعہ عدالت خلع لینے کا حق ہے خواہ خاوند اسے طلاق نہ بھی دے، عدالت کی طرف سے خلع کی ڈگری ہونے کے بعد عورت آزاد ہے۔ خلع اور طلاق میں درج ذیل فرق ہے:
٭ طلاق دینا مرد کا حق ہے جبکہ خلع لینا عورت کا حق ہے۔
٭ خلع میں خاوند کو رجوع کا حق نہیں ہوتا جبکہ طلاق رجعی میں اسے رجوع کا حق باقی رہتا ہے۔
٭ طلاق میں عدت تین حیض ہے جبکہ خلع میں عدت ایک حیض ہے۔
٭ طلاقوں کی تعداد تین ہے، جب کہ آخری طلاق ہو جائے تو عورت مرد کے لئے حلال نہیں ہو گی ، جبکہ خلع کے بعد نکاح تو ختم ہو جاتا ہے لیکن نئے نکاح سے دوبارہ تعلقات بحال ہو سکتے ہیں۔ بہر حال خلع ، عورت کا حق ہے وہ اسے جب چاہے استعمال کر سکتی ہے۔ ( واللہ اعلم)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب