السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں بیرون ملک میں زیرِ تعلیم ہوں، میں نے شادی الاؤنس لینے کے لئے ایک لڑکی سے نکاح کیا ہے لیکن میری نیت شادی کی نہیں تھی ، میں نے یہ نکاح گواہوں کی موجودگی ، لڑکی کے والدین اور اپنے والدین کی رضا مندی سے کیا ہے، اس قسم کے نکاح کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب نکاح کے تمام ارکان اور شرائط پائی جائیں اور ایجاب و قبول ہو جائے تو نکاح واجب ہو جاتا ہےخواہ نکاح کرنے والے کی نیت ذاتی مفادات کا حصول ہی کیوں نہ ہو، اس قسم کی نیت کچھ حیثیت نہیں رکھتی۔ احناف ، شوافع، حنابلہ اور مالکی حضرات اس قسم کے نکاح کو صحیح قرار دیتے ہیں، خواہ ہنسی مذاق میں ہی کیوں نہ ہو۔ ان حضرات کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ تین باتیں ایسی ہیں جنہیں اگر سنجیدگی سے کیا جائے تو بھی پختہ ہیں اور اگر مذاق میں انہیں کیا جائے تو بھی پختہ ہیں: ایک نکاح، دوسری طلاق اور تیسرا رجوع ۔ [1]
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ تینوں کا حقیقی طور پر سنجیدگی سے کئے جائیں تو حقیقت پر مبنی ہوں گے اور اگر بطور مذاق کئے جائیں تو بھی حقیقت ہی ہوں گے۔ اس لئے ہمارے رجحان کے مطابق سوال میں مذکورہ نکاح حقیقت پر مبنی اور اسے واجب قرار دیا جائے گا، اگرچہ نکاح کرنے والے کی نیت ذاتی مفادات کا حصول تھا۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ’’ عام علماء کے ہاں مذاق میں طلاق دینے والے کی طلاق بھی واقع ہو جائے گی اور اسی طرح اس کا نکاح بھی صحیح ہے کہ مرفوع حدیث کے متن میں بھی اس کا ذکر ہے۔ صحابہ کرام اور تابعین عظام کا مؤقف بھی یہی ہے اور مشہور اہل علم نے بھی یہی قول اختیار کیا ہے۔ [2]
[1] ابو داود، الطلاق : ۲۱۹۴۔
[2] مجموع الفتاویٰ ص ۶۳ ج۶۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب