سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(378) بے نماز کا نکاح پڑھنا

  • 20639
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 868

سوال

(378) بے نماز کا نکاح پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے پاس نکاح رجسٹر ہے اور میں نکاح خواں بھی ہوں ، بعض اوقات بے نماز کا نکاح پڑھنا پڑتا ہے ، اس کے متعلق آپ کی راہنمائی درکار ہے، قرآن و حدیث کے مطابق ایسے نکاح کی کیا حیثیت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوال میں سائل نے نکاح کے متعلق دو ذمہ داریوں کا ذکر کیا ہے ایک یہ کہ وہ نکاح کا اندارج کرتا ہے یہ اس کی قانونی ذمے داری ہے جسے بہر حال پورا کرنا چاہیے دوسری نکاح کی ذمہ داری ہے، جب کسی کو علم ہو کہ دونوں میں کوئی ایک بے نماز ہے تو دیکھ لیا جائے کہ وہ نماز کے قریب تک نہیں جاتا، ایسا آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہے، اس کا نکاح نہیں پڑھنا چاہیے۔ حدیث میں ترک صلوٰۃ کو کفر سے تعبیر کیا گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ کفر و شرک اور ( مسلمان) بندے کے درمیان فرق نماز کا چھوڑ دینا ہے۔ ‘‘[1]

ایک روایت میں مزید وضاحت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا : ’’ بندے اور کفر و ایمان کے درمیان ( فرق کرنے والی) نماز ہے، جب اس نے نماز ترک کر دی تو اس نے شرک کیا۔ ‘‘[2]

ہاں اگر کوئی ایسا آدمی ہو جو سستی کی بنا پر نماز کو آگے پیچھے کر دیتا ہے لیکن وہ مستقل طور پر تارک نماز نہیں تو ایسے شخص کا نکاح پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، البتہ اسے نصیحت ضرور کی جائے کہ نماز کی ادائیگی میں سستی نہیں کرنی چاہیے، بہر حال نماز کا معاملہ بہت سنگین ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سلسلہ میں ہماری اصلاح فرمائے اور نماز پنجگانہ پر پابندی کرنے کی توفیق دے۔ آمین!


[1] صحیح مسلم، الایمان : ۸۲۔

[2] ترغیب و ترہیب ص ۳۷۹ ج۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:337

محدث فتویٰ

تبصرے