سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(376) حق مہر میں زکوٰۃ

  • 20637
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1618

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نکاح کے موقع پر عورت کو جو حق مہر دیا جاتا ہے، آیا اس میں سے زکوٰۃ ادا کرنا ضروری ہے ، اگر ضروری ہے تو اس کی ادائیگی کس کے ذمے ہے، خاوند دے گا یا بیوی اس کے متعلق تفصیل سے آگاہ فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حق مہر دو طرح کا ہوتا ہے ایک مالی یعنی اس میں نقد رقم یا زیورات وغیرہ شامل ہوتے ہیں ، دوسرا غیر مالی اس میں قرآن پڑھانا یا دینی تعلیم دینا بطور حق مہر شامل ہوتا ہے۔ حق مہر نقد رقم یا زیورات ہیں تو اگر حق مہر نصاب کی مقدار ہو اور اس پر سال گزر جائے تو اس میں سے زکوٰۃ دینا ضروری ہے کیونکہ یہ بھی دیگر اموال کی طرح ہے۔ اگر عورت نے نکاح کے موقع پر حق مہر وصول کر لیا اور وہ اس قدر ہے کہ نصاب کی مقدار یا اس سے زائد ہے تو سال گزرنے کے بعد وہ خود اس سے زکوٰۃ ادا کرے گی۔ اگر شادی کے موقع پر اس نے حق مہر وصول نہیں کیا بلکہ وہ مؤجل ہے تو اس صورت میں اس کی حیثیت قرض کی ہو گی۔ اگر اس کا خاوند صاحب حیثیت ہے اور فراخدلی کے ساتھ ادائیگی پر آمادہ ہے تو بھی ہر سال اس سے زکوٰۃ ادا کرنا ضروری ہے جیسا کہ دوسروں کے ذمے واجب الاداء قرض سے زکوٰۃ دی جاتی ہے اور اگر خاوند تنگ دست ہے اور اس سے حق مہر ملنے کی اُمید نہیں، یا وہ مالدار ہے لیکن تنگ دلی اور بخل کی وجہ سے وہ حق مہر دینے پر آمادہ نظر نہیں آتا تو اس صورت میں عورت ایسے حق مہر سے زکوٰۃ کی ادائیگی ضروری نہیں، ہاں جس وقت اسے حق مہر کی رقم یا زیور مل جائے اس وقت سابقہ ایک سال کی زکوٰۃ ادا کرنا ہو گی ، اس کے بعد حسب معمول زکوٰۃ دی جائے گی۔ اگر عورت نے نکاح کے موقع پر حق مہر وصول کر لیا لیکن رخصتی سے قبل ہی اسے طلاق مل گئی اس صورت میں وہ نصف مہر کی حقدار ہے ، جیسا کہ سورۃ البقرۃ آیت نمبر ۲۲۷ میں صراحت ہےہے ، اسے اس نصف حق مہر سے زکوٰۃ دینا ہو گی اور باقی نصف سے اس کا خاوند زکوٰۃ ادا کرے گا کیونکہ اس صورت میں وہ نصف حق مہر کی مالک ہے۔ حق مہر سے زکوٰۃ کون ادا کرے گا ؟ چونکہ اس کی مالک بیوی ہے لہٰذا اصولی طور پر وہی اس سے زکوٰۃ ادا کرنے کا بندوبست کرے گی، ہاں اگر خاوند خوشی سے اس کی زکوٰۃ اپنے پاس سے ادا کرتا ہے تو اس میں چنداں مضائقہ نہیں۔ ( واللہ اعلم)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:335

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ