سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(373) منگنی کا شرعی حکم

  • 20634
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 1658

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں کچھ علماء کا خیال ہے کہ منگنی ، نکاح کے حکم میں ہے کیونکہ اس میں رشتہ دینے اور لینے کا اقرار ہوتا ہے جسے شرعی اصطلاح میں ایجاب و قبول کہا جاتا ہے، اس کے متعلق شریعت کا موقف کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 منگنی نکاح نہیں،بلکہ نکاح کا وعدہ ہوتا ہے یعنی فریقین یہ عہد و پیمان کرتے ہیں کہ فلاں لڑکی کا فلاں لڑکے سے نکاح کیا جائے گا، اس قول و اقرار کو پوراکرنا اخلاقی فرض سمجھا جائے، اگر کوئی معقول عذر ہو تو اس عہد و پیمان کو توڑا بھی جا سکتا ہے۔ اس کی صورت یہ ہو سکتی ہے کہ منگنی کے بعد فریقین میں سے کسی ایک پر دوسرے کا کوئی عیب ظاہر ہو جائے جو پہلے معلوم نہ تھا یا اسے دانستہ چھپایا گیا تھا تو ایسے حالات میں قول و قرار کو ختم کیا جا سکتا ہے لیکن کسی معقول وجہ کے بغیر اسے ختم کر دینا شرعاً جائز نہیں۔ یہ بھی دوسری بد عہدیوں کی طرح ایک بد عہدی ہے جس کے متعلق اللہ کے ہاں باز پرس ہو گی۔

بہر حال ہمارے رجحان کے مطابق منگنی نکاح نہیں کیونکہ اس میں ایجاب و قبول اور دیگر شرائط نکاح مفقود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اگر منگنی کے بعد لڑکا فوت ہو جائے تو لڑکی اس کی وارث نہیں ہو گی اور نہ ہی اس کے ذمے کوئی عدت وغیرہ ہے کیونکہ وہ فوت ہونے والے کی بیوی نہیں بلکہ اس کے لئے ابھی اجنبی کی حیثیت رکھتی ہے۔

بیوی کے لئے عقد نکاح کا ہونا ضروری ہے جو ابھی تک نہیں ہوا، ابھی تک تو نکاح کرنے پر اتفاق ہی ہوا تھا صرف اتنی چیز سے نکاح نہیں ہوتا ، اس کے لئے دیگر لوازمات بھی ہوتے ہیں۔ قرآن کریم کے اندازِ بیان سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ منگنی اور نکاح میں فرق ہے کیونکہ اس میں دوران عدت خطبۃ النساء اور عقدۃ النکاح کو الگ الگ بیان کیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’ اگر تم ایام عدت میں اشارہ کے طور پر عورتوں کو پیغام نکاح بھیجو یا نکاح کی خواہش کو اپنے دل میں مخفی رکھو تو تم پر کوئی گناہ نہیں۔‘‘

آگے فرمایا: ’’ اور جب تک عدت پوری نہ ہو جائے تم نکاح کا پختہ ارادہ نہ کرو۔‘‘[1]

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ خطبۃ النساء اور عقدۃ النکاح دونوں الگ الگ چیزیں ہیں ، اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ صرف منگنی کر دینے سے نکاح نہیں ہوتا، یہ بات ہمارے ہاں عرف کے بھی خلاف ہے۔ اہل علم میں سے کسی نے بھی اس قسم کی بات نہیں کہی کہ منگنی سے نکاح ہو جاتا ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] البقرۃ: ۲۲۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:333

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ