السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
فقراء مساکین کی موجودگی میں قربانی کی کھالوں کو عید گاہ میں مٹی ڈالوانے اور چار دیواری کرانے پر صرف کرنا قرآن وحدیث کی روشنی میں کیسا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح مسلم ص ۴۲۴ ج۱ میں ہے :
«أَنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِیْ طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَبِیَّ اﷲِﷺأَمَرَهُ أَنْ يَقُوْمَ عَلَی بُدْنِهِ وَأَمَرَهُ أَنْ يَّقْسِمَ بُدْنَهُ کُلَّهَا لُحُوْمَهَا وَجُلُوْدَهَا وَجِلاَلَهَا فِی الْمَسَاکِيْنِ ، وَلاَ يُعْطِیْ فِی جِزَارَتِهَا مِنْهَا شَيْئًا»(صحيح مسلم-كتاب الحج-باب الصدقة بلحوم الهدايا وجلودها وجلالها وان لايعطى الجزار منها شيئا وجواز الاستنابة فى القيام عليها)
اللہ کے نبیﷺ نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ رسول اللہﷺکے قربانی کے اونٹوں کی دیکھ بھال فرمائیں ، انہیں حکم دیا کہ ان قربانیوں کے گوشتوں ، کھالوں اور جلوں کو مساکین میں تقسیم فرما دیں اور ان کی جزارت (ذبح کرنے ) کی اجرت میں ان قربانیوں سے کوئی چیز نہ دیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب