السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مشہور ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا نکاح سیدہ ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا سے ہوا تھا، لیکن شیعہ حضرات اس کا انکار کرتے ہیں ، اس نکاح کا حوالہ درکار ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا نکاح سیدہ ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا سے ہوا تھا ، چنانچہ ثعلبہ بن ابی مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی خواتین میں کچھ چادریں تقسیم کیں ، ایک نئی چادر بچ گئی تو کچھ حضرات نے آپ کو مشورہ دیا ( جو آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے)کہ اے امیر المومنین ! آپ یہ چادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دے دیں جو آپ کے گھر میں ہیں ، ان کی مراد آپ کی بیوی ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا سے تھی ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ام سلیط رضی اللہ عنہا اس کی زیادہ حقدار ہیں۔[1]
بخاری کے اس حوالے سے ثابت ہوا کہ حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا آپ کی بیوی تھیں، اس رشتہ کی تفصیل بھی روایات میں مذکور ہے، چنانچہ زین العابدین بیان کرتے ہیں کہ ’’ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے حضرت ام کلثوم کا رشتہ مانگا، آپ نے فرمایا کہ اس کا نکاح میرے ساتھ کر دیں، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں نے یہ رشتہ اپنے بھتیجے عبد اللہ بن جعفر کے لئے رکھا ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ اس کا نکاح میرے ساتھ کر دیں کیونکہ اللہ کی قسم! مجھے اس کی بہت طلب ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت ام کلثوم کا نکاح حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کر دیا، اس کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ مہاجرین کے پاس آئے اور کہا تم مجھے مبارکباد کیوں نہیں دیتے ، انہوں نے عرض کیا: امیر المومنین ! کس چیز کی مبارکباد؟ انہوں نے فرمایا: ’’ فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لخت جگر حضرت ام کلثوم سے نکاح کی مبارکباد ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ نے فرمایا: ’’ قیامت کے دن ہر نسب اور سبب منقطع ہو جائے گا لیکن میرا نسب اور سبب باقی رہے گا۔ میں نے چاہا کہ میرا نسب اور سبب بھی کسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قائم ہو جائے۔ ‘‘[2]
اس کے علاوہ اور بھی بے شمار حوالہ جات ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی لخت جگر حضرت ام کلثوم سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا نکاح ہوا تھا اور ان کے بطن سے ایک زید نامی بچہ بھی پیدا ہوا تھا ، ماں اور بیٹا جب فوت ہوئے تو حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کا جنازہ پڑھا تھا۔ اس جنازہ میں ابو ہریرہ ، ابو سعید اور ابو قتادہ موجود تھے۔[3]
لیکن شیعہ حضرات اس نکاح کو تسلیم کر کے بہت عجیب تبصرہ کرتے ہیں، چنانچہ زرارہ بیان کرتے ہیں کہ ابو عبد اللہ (جعفر صادق) نے حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہ کی شادی کے متعلق فرمایا: ’’ یہ شرمگاہ ہم سے چھین لی گئی تھی۔‘‘ [4]
بہر حال شیعہ حضرات جو بھی موقف اختیار کریں، اس میں شک نہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا نکاح حضرت کلثوم رضی اللہ عنہا سے ہوا تھا۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری ، الجہاد: ۲۸۸۱۔
[2] مستدرك حاکم ص ۱۴۲ ج ۳۔
[3] سنن نسائی ، الجنائز : ۱۹۸۰۔
[4] الفروع من کافی ص ۳۴۶ ج۵۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب