السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں اکثر لوگ گرین کارڈ کے حصول کے لئے مغرب ممالک کا رُخ کرتے ہیں اور وہاں جا کر کاغذی طور پر ایسی عورت سے شادی کر لیتے ہیں جسے وہاں کی شہریت حاصل ہوتی ہے تاکہ نکاح کرنے والے کو گرین کارڈ کے حصول میں سہولت رہے کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلام میں نکاح کے جو مقاصد ہیں وہ متعین ہیں، ان میں سر فہرست حسن معاشرت ہے اور ایک نئے خاندان کی بنیاد رکھنا ہے، صورت مسؤلہ میں نکاح کرتے وقت اس طرح کے مقاصد پیش نظر نہیں ہوتے۔ لہٰذا ایک مسلمان کے لئے ایسے اقدامات جائز نہیں ہیں جن کی شریعت میں گنجائش نہ ہو۔ گرین کارڈ کے حصول کے لئے اس طرح کا فریب کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ نیز اس میں ایک قباحت یہ بھی ہے کہ عورت ماہانہ ’’وظیفہ ‘‘ کے لالچ میں کئی ایک لوگوں سے نکاح کا ڈھونگ رچا لیتی ہے تاکہ اسے وظیفہ ملتا رہے۔ بعض ایسے واقعات بھی سننے میں آتے ہیں کہ اس طرح کا نکاح کرنے والے ایک دوسرے سے بالکل ناآشنا ہوتے ہیں اور انہوں نے نکاح کے بعد ایک دوسرے کو دیکھا بھی نہیں ہوتا محض کاغذی کارروائی کی ہوتی ہے جو انٹر نیٹ پر مکمل کر لی جاتی ہے۔ نکاح کرنے والے کا مقصد صرف گرین کارڈ کا حصول اور عورت کا مقصد صرف ماہانہ وظیفہ حاصل کرنا ہے، حسن معاشرت یا خاندان کی بنیاد کا دُور دور تک کوئی نشان نظر نہیں آتا۔ لہٰذا ہمارے رجحان کے مطابق اس طرح کا دھندا شرعاً نا جائز ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب