السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا قربانی کی کھالیں مدارس کے طلباء ، اور دوسرے ہسپتالوں اور سکولوں اور رفاہ عامہ یا دینی کتب کی نشرواشاعت پر صرف ہو سکتی ہیں ؟ اور ایسے ہی زکوٰۃ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صدقہ وزکاۃ کے مصرف ہیں آٹھ ۔ سورۃ توبہ کی آیت نمبر ہے ساٹھ ۔ دینی مدارس کے طلباء ، سکولوں کالجوں یونیورسٹیوں کے طلباء اور ہسپتالوں کے مریضوں میں سے جو ان مصارف ہشتگانہ میں سے کسی ایک مصرف میں مندرج ہوں ان کے لیے صدقہ وزکاۃ درست اور دیگر طلباء اور مریضوں کے لیے صدقہ وزکاۃ نادرست کما ہو مدلول کلمۃ
«إِنَّمَا الَّتِیْ هِیَ لِلْحَصْرِ وَالْقَصْرِ ، فَرَحِمَکُمُ اﷲُ الَّذِیْ قَالَ : إِنَّهَا تَرْمِیْ بِشَرَرٍ کَالْقَصْرِ»
رہا قربانی کی کھالوں والا معاملہ تو افضل اور بہتر ہے کہ انہیں صدقہ کر دیا جائے کیونکہ حدیث میں ہے علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
«أَمَرَنِیْ رَسُوْلُ اﷲِ ﷺ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِجِلاَلِ الْبُدْنِ الَّتِیْ نَحَرْتُ وَبِجُلُوْدِهَا»(صحيح بخارى باب الجلال للبدن-كتاب الحج)
’’حکم دیا مجھ کو رسول اللہ ﷺنے کہ میں نے جو قربانیاں کی ہیں ان کی جلیں اور کھالیں صدقہ کروں‘‘ اور صدقے کے مصارف پہلے بیان ہو گئے ہیں ویسے قربانی کی کھالیں قربانی کا حصہ ہیں اس اعتبار سے ان کے مصارف قربانی والے بنتے ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب