سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(354) میاں بیوی اکٹھے مسلمان ہوں تو نکاح برقرار ہے

  • 20615
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 755

سوال

(354) میاں بیوی اکٹھے مسلمان ہوں تو نکاح برقرار ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب میاں بیوی دونوں اکٹھے مسلمان ہو جائیں تو کیا ان کا سابقہ نکاح برقرار ہے یا انہیں اس کی تجدید کرنا ہو گی، کتاب و سنت کی روشنی میں جواب دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 میاں بیوی غیر مسلم ہوں اور وہ اکٹھے مسلمان ہو جائیں تو وہ پہلے نکاح پر رہیں گے، اسلام لانے سے ان کا نکاح متاثر نہیں ہو گا۔ ایسے حالات میں ان کے پہلے نکاح کی کیفیت کو نہیں دیکھا جائے گا اور نہ ہی ان کے پہلے نکاح کے لئے مسلمانوں کے ہاں نکاح کی شرائط کا اعتبار ہو گا، یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ انہوں نے حالت کفر میں جو نکاح کیا تھا اس میں ولی کی رضا مندی تھی یا نہیں، گواہ موجود تھے یا نہیں؟ اس مسئلہ میں کسی بھی اہل علم کا اختلاف نہیں ہے۔ علماء کا اس امر پر اجماع ہے کہ جب میاں بیوی دونوں ایک وقت میں اکٹھے مسلمان ہو جائیں تو وہ اپنے نکاح پر رہیں گے ہاں اگر نسبت یا رضاعت کی ممانعت موجود ہو تو اس کا اعتبار کرتے ہوئے انہیں پہلے نکاح پر برقرار نہیں رکھا جا سکتا، پھر ان کے نکاح کو کالعدم قرار دیا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں بہت سے جوڑے مسلمان ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی نص ثابت نہیں ہے کہ آ پ نے ان کا تجدید نکاح کیا ہو، بلکہ انہیں پہلے نکاح پر مسلمان برقرار رکھا گیا، ہاں اگر کوئی قطعی حرمت کا معاملہ تھا تو اسے ملحوظ رکھا گیا ہے مثلاً کسی نے دو بہنوں سے نکاح کر رکھا تھا تو مسلمان ہوتے وقت اسے ایک کو منتخب کرنے کا اختیار دیا گیا یا کسی نے چار سے زائد بیویاں رکھی تھیں تو اسلام کے بعد اسے اپنی پسند کی چار منتخب کرنے کی اجازت دی گئی لیکن ان کے نکاح کے بارے میں کوئی تحقیق نہیں کی گئی اور نہ ہی تجدید نکاح کی نوبت آئی۔ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جو تواتر سے ثابت ہے بہر حال میاں بیوی اگر اکٹھے مسلمان ہوتے ہیں تو وہ اپنے نکاح پر برقرار رہیں گے، ان کے عقد نکاح اور کیفیت نکاح کو نہیں دیکھا جائے گا۔ ( واللہ اعلم)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:318

محدث فتویٰ

تبصرے