سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(346) حق مہر مؤخر کرنا

  • 20607
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 687

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کسی عورت سے نکاح کرتا ہے اور حق مہر بھی طے ہو جاتا ہے لیکن وہ کسی وجہ سے اس کی ادائیگی نہیں کر پاتا بلکہ وہ اسے مؤخر کر دیتا ہے تو کیا اس صورت میں وہ اپنی بیوی کے پاس جا سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

طے شدہ حق مہر کی ادائیگی ضروری ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:

 ’’ تم عورتوں کو ان کے حق مہر بخوشی ادا کرو ، ہاں اگر وہ خوشی سے کچھ تمہیں چھوڑ دیں تو تم اسے مزے سے کھا سکتے ہو۔‘‘[1]

اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ طے شدہ حق مہر کی ادائیگی ضروری ہے ، اگر باہمی رضامندی سے حق مہر مؤخر کرنے پر کوئی سمجھوتہ ہو جاتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

’’ اگر حق مہر طے ہو جانے کے بعد بیوی خاوند آپس میں کوئی سمجھوتہ کر لیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ ‘‘[2]

لیکن بیوی کے پاس جانے سے پہلے پہلے اس کی ادائیگی کرنا یا مباشرت سے پہلے ادائیگی کو مشروط کرنا درست نہیں۔ اگرچہ بہتر ہے کہ اس کی ادائیگی جلد از جلد ہونی چاہیے اور خاوند کا دانستہ طور پر اس کی ادائیگی سے پہلو تہی کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] النساء : ۴۔

[2] النساء : ۲۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:311

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ