السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارا میاں بیوی کا آپس میں جھگڑا ہوا تو میری بیوی نے مجھے کہا کہ آئندہ کے لئے تو مجھ پر حرام ہے، آج کے بعد تو میرے لئے حلال نہیں ہے، یہ الفاظ اس نے بار بار دھرائے ، شرعی طور پر اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
طلاق دینے کا اختیار خاوند کو ہے، عورت کی طرف سے واقع نہیں ہوتی ، خواہ وہ خود کو کتنی ہی طلاقیں دے ڈالے یا خود کو اپنے خاوند پر حرام کرلے۔ صورت مسؤلہ میں بیوی نے جو کچھ کہا ہے، اس سے طلاق وغیرہ واقع نہیں ہو گی ، وہ سائل کی بد ستور بیوی ہی رہے گی ۔ البتہ اس کے ذمے قسم کا کفارہ لازم ہو گا کیونکہ کسی چیز کو خود پر حرام کر لینے سے قسم کا کفارہ پڑتا ہے جیسا کہ سورۃ تحریم کے آغاز میں ہے اور قسم کا کفارہ حسب ذیل ہے: ’’ دس مساکین کو اوسط درجے کا کھانا کھلایا جائے یا انہیں کپڑے پہنائے جائیں، یا ایک غلام آزاد کیا جائے اور جو اِن تین امور میں سے کسی ایک کی طاقت نہ رکھتا ہو وہ تین دن کے روزے رکھ لے۔‘‘ بہر حال اس حوالہ سے ہم میاں بیوی دونوں کو نصیحت کرتے ہیں کہ طلاق و قسم کو کھیل اور تماشہ نہ بنایا جائے اور شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے ، دنیا کے چند دن گزارنے کی کوشش کی جائے۔ ( واللہ اعلم)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب