السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ضعیف اور موضوع احادیث رسول اللہ ﷺپر بہتان ہیں؟۔ ازراہِ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں جزاكم الله خيرا
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!1۔ضعیف روایات کئی قسمیں ہیں ۔بعض نے سترہ اور بعض نے ۵۱ تک بھی بیان کی ہیں اور ہر ایک کے ضعف میں فرق ہوتا ہے۔ لہذا ضعیف روایات کے بارے یہ بات کہنا درست نہیں ہے کہ وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان ہیں بلکہ محدثین کے صحیح اور راجح قول کے مطابق ضعیف روایات میں صحت کا امکان موجود ہوتا ہے لیکن یہ پہلو مرجوح ہوتا ہے اور ضعف کا پہلو راجح ہونے کی وجہ سے ضعیف کا حکم لگایا جاتا ہے۔اس کو آپ سادہ سی مثال سے یوں سمجھیں کہ ہر خبر میں سچ اور جھوٹ دونوں امکانات موجود ہوتے ہیں اور ان میں سے سچ کا پہلو راجح ہو تو وہ خبر سچی اور جھوٹ کا پہلو راجح ہو تو خبر جھوٹی کہلاتی ہے۔
2۔موضوع روایات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان ہیں اور بعض محدثین نے انہیں حدیث کہنے سے منع فرمایا ہے-کیونکہ موضوع روایت میں یہ بات قطعی ثابت ہوتی ہے کہ اس روایت کی نسبت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی ہے، لہذا یہ بہتان ہے جب کہ ضعیف روایت میں اس کے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ ہونے کی نسبت قطعی ثابت نہیں ہوتی ہے۔
وباللہ التوفیقفتویٰ کمیٹی