سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(338) دو یا تین مرتبہ دودھ پینے سے رضاعت کا ثبوت

  • 20599
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1122

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری بچی نے اپنی چچی کی شہادت کے مطابق مدت رضاعت میں چچی کا دودھ دو یا تین مرتبہ پیا تھا ، کیا میری بچی کا نکاح چچی کے بیٹے سے ہو سکتا ہے یا نہیں ، نیز بتائیں کہ رضاعت کب ثابت ہوتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دین اسلام میں مسئلہ رضاعت بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ رضاعت کی بناء پر وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو ولادت کے تعلق سے حرام ہیں ، جیسا کہ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ [1]

دودھ پینے والے کا تعلق دودھ پلانے والی عورت کے تمام رشتہ داروں سے جڑ جاتا ہے یعنی دودھ پلانے والی رضاعی ماں، اس کا شوہر رضاعی باپ، اس کے بیٹے بیٹیاں رضاعی بہن بھائی اور خاوند کے بھائی رضاعی چچا بن جاتے ہیں، لیکن یہ تعلق دودھ پینے والے کی حد تک رہے گا، اس کے دیگر رشتہ داروں سے قائم نہیں ہو گا۔ دودھ کا رشتہ قائم ہونے کے لئے درج ذیل دو شرائط ہیں:

٭  بچے نے اپنی دودھ پینے کی عمر یعنی دو سال کے اندر اندر دودھ پیاہو، دو سال کے بعد بچہ روٹی سالن اور خوراک سے اپنی بھوک مٹانے لگتا ہے، اس لئے جمہور اہل علم کے نزدیک دو سال کے بعد دودھ پینے کا اعتبار نہیں اور نہ ہی اس سے حرمت ثابت ہو گی ۔ چنانچہ حدیث میں ہے: ’’ رضاعت وہی معتبر ہے جو بھوک کی بناء پر ہو۔‘‘ [2]

دوسری حدیث میں اس کی مزید وضاحت ہے کہ اسی رضاعت کا اعتبار ہو گا جو ہڈیوں کو مضبوط کرے اور گوشت پیدا کرے۔ [3]

٭  دوسری شرط یہ ہے کہ بچے نے کم ازکم پانچ مرتبہ دودھ پیا ہو، ایک مرتبہ پینے کا مطلب یہ ہے کہ بچہ ماں کا پستان منہ میں لے کر دودھ چوسے پھر بغیر کسی عارضہ کے اپنی مرضی سے اسے چھوڑ دے۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ پانچ مرتبہ یقینی طور پر دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔[4]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا کو بھی یہی حکم دیا تھا کہ وہ سالم کو پانچ مرتبہ دودھ پلا دے تو وہ بیٹے کی جگہ ہو جائےگا۔[5]

چنانچہ انہوں نے حضرت سالم کو پانچ مرتبہ دودھ پلایا تو وہ ان کے بیٹے کی جگہ ہو گیا۔[6]

صورتِ مسؤلہ میں چچی کی شہادت کے مطابق مدت رضاعت میں بچے نے دو یا تین مرتبہ دودھ پیا ہے ، اس سے حرمت ثابت نہیں ہوتی، چنانچہ حدیث میں صراحت ہے کہ ایک دو مرتبہ چوسنے سے نکاح حرام نہیں ہوتا۔[7]


[1] ابو داؤد ، النکاح : ۲۰۵۵۔

[2] صحیح بخاری ، الشہادات: ۲۶۴۷۔

[3] بیہقی ص ۴۶۷ج۷۔

[4] صحیح مسلم، الرضاع: ۱۴۵۲۔

[5] مسند امام احمد ص ۲۰۱ ج۶۔ 

[6] ابو داؤد ، النکاح: ۲۰۶۱۔

[7] صحیح مسلم، الرضاع: ۱۴۵۰۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:306

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ