سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(334) سالی سے اپنے بیٹے کی شادی کرنا

  • 20595
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 825

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص کی دو بیویاں ہیں ، دوسری بیوی کے بیٹے سے اپنی سالی کی شادی کرا سکتا ہے یا نہیں، کتاب و سنت کی روشنی میں فتویٰ دہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جن عورتوں سے نکاح کرنا حرام ہے قرآن مجید نے ان کی تفصیل بیان کی ہے، ان میں سے سات نسب کی وجہ سے حرام ہیں، دو رضاعت کی وجہ سے اور چار شتہ نکاح قائم ہونے کی بناء پر حرام ہیں، ان کی تفصیل سورۃ النساء آیت نمبر ۲۳ میں بیان ہوئی ہے ، جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہیں ان میں ایک خالہ بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہاری خالائیں بھی تم پر حرام ہیں۔

صورتِ مسؤلہ میں اگر سالی ، برخوردار کی خالہ ہے تو اس سے کسی صورت میں نکاح نہیں ہو سکتا، اگر سالی اس کی خالہ نہیں تو اس سے نکاح کرنے میں کوئی قباحت نہیں مثلاً لڑکا ایک بیوی کے بطن سے پیدا ہوا ہے اور دوسری بیوی کی بہن سے اس کا نکاح ہو سکتا ہے کیونکہ دوسری بیوی کی بہن ، باپ کی سالی تو ہے لیکن اس کے بیٹے کی خالہ نہیں ہے، لہٰذا اس نکاح میں شرعاً کوئی قباحت نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے محرمات بیان کرنے کے بعد فرمایاہے:

 ’’ ان عورتوں کے علاوہ دوسری عورتیں تمہارے لئے حلال کر دی گئی ہیں۔‘‘[1]

دوسری بیوی کے بیٹے سے یہ بھی مراد ہو سکتا ہے کہ بیٹا کسی پہلے خاوند سے ہو، اس صورت میں بھی پہلی بیوی کی بہن سے نکاح ہو سکتا ہے بہر حال اللہ تعالیٰ نے خالہ سے نکاح کرنا حرام قرار دیا ہے لیکن آدمی کی ہر سالی اس کے بچوں کے لئے خالہ نہیں ہو سکتی ، لہٰذا اگر اس کی سالی، بیٹے کی خالہ نہیں تو اس سے نکاح ہو سکتا ہے کیونکہ حرمت کی کوئی وجہ نہیں ہے۔


[1] النساء : ۲۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:303

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ