السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی فوت ہوا اور اس کا ترکہ اسی ہزار روپے ہے۔ پسماندگان میں ایک بیوہ، دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، اس کا ترکہ کیسے تقسیم ہو گا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بشرط صحت سوال صورت مسؤلہ میں بیوہ کا آٹھواں حصہ ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔ :’’اگر ساری اولاد ہے تو بیویوں کا آٹھواں حصہ ہے۔‘‘ (النساء :۱۲)بیوی کا حصہ نکالنے کے بعد باقی حصہ اس کی اولاد کا ہے۔ اور وہ اس طرح تقسیم کیا جائے کہ ایک لڑکے کو لڑکی سے دو گنا حصہ ملے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ’’اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے متعلق حکم دیتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے۔ (النساء:۱۱)سہولت کے پیش نظر متروکہ مال کے آٹھ حصے بنا لیے جائیں ، ان میں سے ایک حصہ بیوہ کو دیا جائے اور باقی سات حصوں سے دو حصے فی لڑکے اور ایک ایک لڑکی کو دیا جائے چونکہ ترکہ اسی ہزا ر روپے ہے اسے آٹھ پر تقسیم کیا جائے تو ایک حصہ دس ہزار بنتا ہے، یہ بیوہ کا حق ہے اسے دیا جائے اور باقی ستر ہزار میں بیس بیس ہزار لڑکوں کو اور دس ، دس ہزار لڑکیوں کو دیاجائے گا۔ (واللہ اعلم)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب