سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(307) وراثت کا ایک مسئلہ

  • 20568
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 623

سوال

(307) وراثت کا ایک مسئلہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی ۱۹۷۷ء میں فوت ہوا ، اس کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں، ان میں سے ایک شادی شدہ بیٹی اپنے باپ کی وفات سے پہلے ۱۹۷۵ء میں فوت ہو گئی ، اب اس کی اولاد اپنے نانا کی جائیداد سے حصہ مانگتے ہیں، کیا باپ سے پہلے فوت ہو نے والی بیٹی کی اولاد کو اپنے ناناکی جائیداد سے حصہ ملے گا یا نہیں، اگر ملتا ہے تو کتنا حصہ دیا جائے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی کی جائیداد سے بطور وراثت حصہ لینے کی شرط یہ ہے کہ وہ موّرث کی وفات کے وقت زندہ موجود ہو، اگر کوئی کسی کی وفات سے پہلے فوت ہو جا تا ہے تو وہ خود بخود جائیداد سے کٹ جا تا ہے اور اسے وراثت سے حصہ نہیں دیا جا تا۔ اس لیے صورت مسؤلہ میں فوت شدہ بیٹی کی اولاد کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ اپنے نانا کی زندگی میں فوت ہو نے والی بیٹی جو ان کی والدہ ہے کا حصہ طلب کریں، ان کا کوئی حصہ نہیں ہے اور نواسے نواسی کی حیثیت سے بھی ان کا کوئی حصہ نہیں ۔ کیونکہ قریبی رشتہ دار کی موجودگی میں دور والے رشتہ دار محروم ہو تے ہیں ، جیسا کہ بیٹے کی موجودگی میں پوتے محروم ہو تے ہیں ، اسی طرح بیٹیوں کی موجودگی میں نواسے اور نواسیاں محروم ہو تی ہیں۔چنانچہ امام بخاری ؒ نے ایک عنوان با یں الفاظ قائم کیا ہے :’پوتے کی میراث کا بیان جبکہ بیٹا زندہ نہ ہو ۔‘‘[1]

اس کے بعد امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت زید بن ثابت  رضی اللہ عنہ کے ایک فتویٰ کا حوالہ دیا ہے کہ بیٹے کی موجودگی میں پوتا محروم ہو تا ہے ۔ اس سلسلہ میں ایک حدیث بھی بیان کی جا تی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’مقررہ حصہ لینے والے حقداروں کو ان کا حصہ دو اور جو بچ جائے وہ میت کے قریبی مذکر رشتہ دارکا ہے۔ ‘‘[2]

اس حدیث سے بھی معلوم ہو تاہے کہ قریبی رشتہ دار کی موجودگی میں دور والے رشتہ دار محروم ہو تے ہیں ۔ اس بنا پر صورت مسؤلہ میں مرحوم کے نواسے نواسیاں وراثت سے محروم قرار پا تے ہیں کیونکہ مرحوم کی اولاد موجود ہے اور وہ اپنی ماں کے حصہ کا مطالبہ بھی نہیں کر سکتے کیونکہ وہ حصہ کا حقدار بننے سے قبل ہی وفات پا گئی تھیں۔ وراثت میں زندہ رشتہ دار شریک ہو تے ہیں ، کسی کی زندگی میں وفات پا نے والا کوئی بھی رشتہ د ار اس کی جائیداد سے محروم رہتا ہے۔ (واللہ اعلم )


[1] بخاری ، الفرائض باب نمبر۷۔

[2] بخاری ، الفرائض، ۶۷۳۵۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:283

محدث فتویٰ

تبصرے