سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(598) قربانی کے متعلق سوالات

  • 2056
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-10
  • مشاہدات : 1490

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

براہ کرم درج ذیل حدیث کی وضاحت فرمائیں ؟

«عَنْ جَابِرٍرضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِﷺ لاَ تَذْبَحُوْا اِلاَّ مُسِنَّةً اِلاَّ اَنْ يَعْسُرَ عَلَيْکُمْ فَتَذْبَحُوْا جَذَعَةً مِنَ الضَّأْنِ»(رواه مسلم،ابوداؤد، النسائی،ابن ماجه،ابن الجارود البيهفى وغيره)

جناب عالی! کتاب وسنت کی روشنی میں درج ذیل مسائل کا حل تحریر فرما دیں ؟

(1) کیا شرعاً قربانی صرف مسنہ یعنی دو دانت والے گائے۔ اونٹ۔ بھیڑ۔ بکری (نر ومادہ) ہی کی کرنی لازمی ہے اور ضروری ہے ؟ (2) کیا قربانی ۳۔۴۔۵۔۶۔۷اور ۸دانت والی گائے۔ اونٹ۔ بھیڑ۔ بکری (نر ومادہ) کی شرعاً ممنوع ہے ؟ (3) بھیڑیں دو قسم کی ہیں۔ پتلی دم والی بھیڑ (Thin Tailed Sheep) اور چکی والی بھیڑ (Fat Tailed Sheep) کیا قربانی ہر دو قسم کی بھیڑوں کی یکساں جائز ہے ؟ (4) ’’مینڈھا‘‘ کونسی قسم کی بھیڑ ہے ؟ پتلی دم والی یا چکی والی؟ کیا مینڈھے کی قربانی افضل ہے؟ (5) اگر مسنہ اور جذعہ بالکل دستیاب نہ ہوں اور ان کے علاوہ قربانی شرعاً کسی اور جانور کی نہ ہو سکتی ہو تو کیا ایک صاحب نصاب سے قربانی ساقط ہو جائے گی ؟ آپ سے مزید گزارش ہے کہ سورۃ المائدۃ آیت نمبر۱ سورۃ الانعام آیت ۱۴۳۔۱۴۴ اور سورۃ الحج آیت ۲۸ کی روشنی میں اور مزید کتاب وسنت کے حوالے سے یہ بتلائیں کہ بھینس ، ہرن ، اڑیال (نر ومادہ) بہیمۃ  ہیں اور ان کی قربانی شرعاً جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جناب نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی ایک مرفوع حدیث متعدد کتب کے حوالہ سے نقل فرمائی ہے جس کا مطلب ومفہوم بڑا واضح ہے۔

(1) مسنہ میسر ہوتے ہوئے غیر مسنہ کو ذبح نہ کرو۔

(2) مسنہ میسر نہ ہونے کی حالت میں ضأن (جنس بھیڑ) کا جذعہ ذبح کرو۔

اس حدیث سے ثابت ہوا ابل (اونٹ اونٹنی) بقر (گائے بیل) اور معز (بکری بکرا) کا جذعہ مسنہ میسر آنے نہ آنے دونوں صورتوں میں درست نہیں جبکہ ضأن (بھیڑ مینڈھا) کا جذعہ مسنہ میسر ہونے کی صورت میں نادرست اور مسنہ میسر نہ ہونے کی صورت میں درست ہے۔

یاد رہے مسنہ میسر نہ ہونے کی دو حالتیں ہیں ۔(i)۔ مسنہ کا منڈی بازار وغیرہ میں نایاب ہونا۔

(ii)۔ مسنہ کا منڈی بازار وغیرہ میں دستیاب ہوتے ہوئے بوجہ قلت مال اسے خریدنے کی سکت نہ رکھنا۔

مسنہ کا معنی : صاحب نیل الاوطار ص۲۰۲ ج۵ لکھتے ہیں ’’قال العلماء : المسنة ہی الثنیة من کل شیء من الابل والبقر والغنم فما فوقہا ۔ ۱هـ‘‘

اہل علم کہتے ہیں دو دانتا یا اس سے بڑا مسنہ ہوتا ہے خواہ وہ اونٹ اونٹنی ہو خواہ گائے بیل اور خواہ بھیڑ مینڈھا بکری بکرا ۔ یہی بات علامہ احمد عبدالرحمن البنا نے الفتح الربانی کی شرح بلوغ الامانی ص۷۱ ج۱۳ میں لکھی ہے۔

صاحب قاموس ص۲۳۸ ج۲ لکھتے ہیں : اسن کبرت سنہ کاستسن ونبت سنہ ۔ ۱ہـ

جذعہ کا معنی : مشہور لغت دان علامہ فیروز آباد ی تحریر فرماتے ہیں ’’الجذع محرکة قبل الثنی وہی بہاء اسم لہ فی زمن لیس بسن تنبت او تسقط والشاب الحدث ۔ ۱هـ‘‘ کتب کی ورق گردانی سے پتہ چلتا ہے کہ بھیڑ بکری کی جنس میں پورے ایک برس کا جانور بالاتفاق جذعہ ہے البتہ ان دونوں جنسوں میں چھ ، سات ، آٹھ ، نو اور دس گیارہ ماہ کے بچے کے جذعہ ہونے میں اہل علم ولغت کا اختلاف ہے کچھ تو اس کو جذعہ قرار دیتے ہیں اور کچھ دوسرے اس کو جذعہ نہیں کہتے لہٰذا ٹھوس اور وزنی بات یہی ہے کہ قربانی میں مسنہ میسر نہ آنے کی صورت میں صرف ایک سالہ بھیڑ یا مینڈھا ہی ذبح کیا جائے۔

اس مختصر سی تمہید کے بعد اپنے سوالات کے ترتیب وار جوابات بھی ملاحظہ فرمائیں۔

(۱،۲) دو دانتے یا چار دانتے یا چھ دانتے یا اس سے بھی زیادہ عمر والے جانور اونٹ یا گائے یا بھیڑ یا بکری نر یا مادہ کی قربانی اس کے میسر آنے کی صورت میں ضروری ہے بشرطیکہ وہ ایسا عیب دار نہ ہو جس کی قربانی سے شریعت نے منع فرما دیا ہے اور ایسے جانوروں سے کوئی سا جانور میسر نہ آنے کی صورت میں یک سالہ بھیڑ یا مینڈھا ہی کی قربانی ہو گی۔

(3) ہر دو قسم کی بھیڑوں کی قربانی درست ہے کیونکہ ضأن (بھیڑ) کا لفظ دونوں پر بولا جاتا ہے۔

(4) بھیڑ کی جنس میں نر کو مینڈھا کہتے ہیں خواہ پتلی دم والا ہو یا چکی والا ہو ۔ احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہr مدینہ طیبہ میں اکثر مینڈھے کی قربانی دیا کرتے تھے امام مالک رحمہ اللہ اس جنس کی قربانی کو افضل قرار دیتے ہیں یاد رہے مسئلہ منیٰ کے علاوہ اپنے اپنے علاقوں میں کی جانے والی قربانیوں سے متعلق ہے۔

(5) جب یہ صورت واقع میں رونما ہو گی اس وقت اس کا حکم پوچھنے والے پوچھ لیں گے اور جن سے پوچھا جائے گا وہ جواب بھی دے دیں گے ان شاء اللہ المنان ہمارے سامنے تو ابھی تک ایسی کوئی صورت واقع نہیں ہوئی۔

(6) بہیمۃ الانعام کی تفصیل قرآن مجید میں موجود ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا

﴿وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ ٱلۡأَنۡعَٰمِ ثَمَٰنِيَةَ أَزۡوَٰجٖۚ﴾--الزمر6

اور اس نے تمہارے لیے انعام سے آٹھ جوڑے اتارے، آٹھ جوڑوں کی تفسیر اللہ تعالیٰ نے یوں فرمائی:

﴿ثَمَٰنِيَةَ أَزۡوَٰجٖۖ مِّنَ ٱلضَّأۡنِ ٱثۡنَيۡنِ وَمِنَ ٱلۡمَعۡزِ ٱثۡنَيۡنِۗ﴾،﴿وَمِنَ ٱلۡإِبِلِ ٱثۡنَيۡنِ وَمِنَ ٱلۡبَقَرِ ٱثۡنَيۡنِۗ﴾--الانعام144

آٹھ جوڑے بھیڑ سے دو اور بکری سے دو (پوری آیت قرآن مجید سے دیکھ لیں)اور اونٹ سے دو اور گائے سے دو (پوری آیت قرآن مجید سے دیکھ لیں)بھینس ، ہرن اور اڑیال (نر ومادہ) کی قربانی کتاب وسنت سے ثابت نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

قربانی اور عقیقہ کے مسائل ج1ص 436

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ