السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی فوت ہوا، اس کے تین بیٹے ہیں،ا ن میں سے ایک تیسری مخلوق سے تعلق رکھتا ہے یعنی وہ ہیجڑا ہے ، اس کا ترکہ میں کیسے حصہ نکالا جائے ،اس سلسلہ میں کتاب و سنت کی کیا ہدایات ہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وراثت کے علم میں ہیجڑ ے کی وراثت کے متعلق مستقل طور پر عنوان باندھ کر لکھا گیا ہے جس کا خلاصہ حسب ذیل ہے : عربی زبان میں اسے خنثی کہا جا تا ہے، اور اس کی تین اقسام ہیں۔
1 خنثی مذکر: جس میں مذکر کی علامات پائی جائیں، مثلا داڑھی یا مونچھ کا نمو دار ہونا، اس صورت میں اسے مذکر خیال کر کے مذکر کے احکام جاری کیے جائیں گے۔
2 خنثی مؤنث: جس میں مؤنث کی کوئی علامت پائی جائے ۔ مثلا چھاتی کا ابھر آنا وغیرہ، اس صورت میں سے مؤنث سے ملحق کیا جائے گا۔
3 خنثی مشکل : جس میں تذکیر و تانیث کی کوئی علامت نہ پائی جائے یا دونوں علامتیں موجود ہوں، اس کی دو اقسام ہیں
(الف) ایسا بالغ خنثی جس کا حال واضح ہو نے کی امید نہ ہو، اسے غیر منتظر حال کہا جا تا ہے۔ جمہور اہل علم کے نزدیک ایسے خنثی کو کم حصہ دیا جا ئے گا کیونکہ کم حصہ یقینی ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ اسے مذکر اور ایک مرتبہ مؤنث تسلیم کر کے مسئلہ بنایاجائے، ان میں جو کم حصہ ہو وہ اسے دے دیا جائے۔ البتہ امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ کہتےہیں کہ ایسے خنثی کو مذکر و مؤنث دونوں کا نصف، نصف حصہ دیاجائےگا۔
(ب) ایسا خنثیٰ جس کا حال واضح ہو نے کی امید ہو مثلا نا بالغ خنثی، اسے منتظر حال خنثی کہا جا تا ہے ۔ اس حالت میں اسے اور اس کے ساتھ والے ورثاء کو قلیل حصہ دیا جائے اور حالت واضح ہو نے تک باقی ترکہ روک لیا جائے، جب حالت واضح ہو جائے تو باقی ماندہ ترکہ حسب حال تقسیم کر دیا جائے۔
صورت مسؤلہ میں متوفی کے تین بیٹے ہیں جن میں سے ایک خنثی ہے، مذکورہ بالا تینوں صورتوں کے مطابق اس مسئلہ کو حل کر لیا جائے، یا پھر اس کی تفصیل سے آگاہ کیا جائے تاکہ ہم تفصیل کے ساتھ ان کے حصے بیان کر دیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب