السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا سونے کا کاروبار ادھار میں کرنا جائز ہے ، اس میں اگر کوئی شرعی قباحت ہے تو اس کی وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کاروبار کی دو صورتیں ہوتی ہیں: 1اشیا کا باہمی تبادلہ 2 قیمت ادا کر کے خرید و فروخت کرنا اشیا کے باہمی تبادلہ کی مزید دو صورتیں حسب ذیل ہیں :
1 ایک ہی جنس کی دو اشیا کا تبادلہ ۔ اس کے جائز ہونے کے لیے دو شرطیں ہیں: ایک یہ کہ دونوں برابر، برابر ہوں اور دوسری یہ کہ نقد بنقد سودا ہو۔ جیسا کہ حدیث میں ’’سونا، سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جو جو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے اور نمک نمک کے بدلے ، یہ تمام اشیا برابر برابر اور نقد بنقد فروخت کی جائیں، جو زیادہ لے یا زیادہ دے تو اس نے سودی کاروبار کیا ، سود لینے والے یا دینے والے دونوں گناہ میں برابر ہیں۔[1]
2 مختلف اجناس کی دو اشیا کا تبادلہ ۔ اس کے جائز ہونے کی شرط یہ ہے کہ نقد بنقد سودا ہونا چاہیے البتہ اس میں کمی بیشی جائز ہے۔ حدیث میں ہے: ’’اگر اجناس مختلف ہوں تو پھر جس طرح چاہو فروخت کرو مگر یہ سودا نقد بنقد ہونا چاہیے ۔ [2]
سونے کا کاروبار اگر باہمی تبادلہ کی صورت میں ہے تو ناجائز ہے ہاں اگر نقدی کی صورت میں قیمت ادا کر کے خرید و فروخت کرتا ہے تو جائز ہے، جس طرح دوسری اشیا ء میں ادھار ہو سکتا ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] مسلم، المساقاة:۱۵۸۴۔
[2] مسلم المساقاة:۱۵۸۷۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب