السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص بینک میں کاروبار نہیں کرتا لیکن( ATM )مشین کے ٹیکنیکل نقص دور کرتا ہے اور اس پر اجرت وصول کرتا ہے ، اس کام اور اس پر ملنے والے اجرت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بینک اپنے صارفین کو بہت سی سہولیات فراہم کرتا ہے ، ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہ ایک کارڈ کے ذریعے جب چاہے ATM مشین سے ایک خاص مقررہ حد تک بوقت ضرورت رقم حاصل کر سکتا ہے ۔ اس مشین کے ذریعے رقم حاصل کرنا اگرچہ سودی کاروبار سے براہ راست کوئی تعلق نہیں رکھتا تاہم بینک کا ایک حصہ ضرور ہے۔ اس معاملے میں ہمارا رجحان یہ ہےکہ اس مشین کی خرابی دور کرنے میں چنداں حرج نہیں اور اس کی اجرت لینا بھی جائز ہے لیکن جو چیز باعث خلش ہے ہے وہ یہ کہ مزدری ، سودی کاروبار سے حاصل ہونے والی رقم سے ہی ادا کی جائے گی جو حلال اور پاکیزہ نہیں۔ اس لیے تقویٰ کا تقاضا یہ ہے کہ اس طرح کا ہنر پیشہ چھوڑکر انسان کوئی دوسرا ہنر سیکھ لے اور اسے اپنا ذریعہ معاش بنا لے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’جو کوئی اللہ سے ڈرے گا تو وہ اس کے رنج و غم سے نجات کے لیے کوئی صورت پیدا کر دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں اسے وہم و گمان بھی نہیں ہو گا۔ ‘‘[1]
بہر حال صورت مسؤلہ میں ایسے کام پر اجرت لینا جائز ہے اور شرعاً اس کی گنجائش موجود ہے ، اگرچہ بہتر یہ ہے کہ اس سے احتراز کیا جائے۔ (واللہ اعلم)
[1] الطلاق:۲،۳۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب