السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مندرجہ ذیل سولات کا کتاب و سنت کی روشنی میں جواب درکارہے۔ 1۔اگر کوئی عورت دن کے وقت حیض سے پاک ہو جائے تو کیا اسے شام تک کچھ کھانا پینا نہیں چاہیے ؟ 2۔اگر کوئی فجر سے پہلے پاک ہو جائے تو کیا اسے روزہ رکھنا ضروری ہے ؟ 3۔اگر کسی عورت کو افطار سے چند منٹ پہلے حیض آ جائے تو اس کا روزہ ختم ہو جا تا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ترتیب وار جوابات حسبِ ذیل ہیں۔
1 اگر کوئی عورت رمضان المبارک میں دن کے وقت حیض سے پاک ہو تی ہے تو وہ بقیہ دن کھا پی سکتی ہے ، اس پر ضروری نہیں کہ وہ روزہ کی نیت سے بقیہ دن کھائے پئے بغیر گزارے۔ کیونکہ اسے ایک مجبوری کی وجہ سے روزہ ترک کرنا ضروری تھا، اس لیے وہ روزے کی حالت میں نہیں اگر چہ اس کی مجبوری ختم ہو گئی ہے، اس پر باقی ماندہ دن میں کھانے پینے کے متعلق پابندی عائد کرنا کتاب و سنت کے خلاف ہے۔
2 اگر کسی عورت کو طلوع فجر سے اتنا وقت پہلے طہارت حاصل ہو گئی کہ وہ کھا پی سکتی ہے تو اگر وہ روزے کی نیت کر ے تو اس کا روزہ صحیح ہے اور فجر کے بعد غسل کر لے اور نماز ادا کرے۔ بہر حال ایسی حالت میں اس کا روزہ صحیح ہو گا، اگرچہ اس نے رات کی وقت روزہ کی نیت نہ کی تھی کیونکہ اس وقت وہ روزہ رکھنے کی حالت میں نہ تھی۔
3 حیض، روزے کے منافی ہے ، اس حالت میں روزہ رکھنا جائز نہیں، اگر کسی عورت نے روزہ رکھا تھا اور غروب آفتاب سے چند منٹ پہلے حیض آ گیا تو اس کا روزہ ختم ہے، وہ اس حالت میں اسے پورہ کر نے کی کوشش نہ کرے اس کا روزہ خود بخود ختم ہو چکا ہے۔ اس قسم کے روزے کی اسے بعد میں قضا دینا ہو گی جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا فرمان ہے: ’’ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدمبارک میں جب حیض آتا تو ہمیں روزہ قضا کر نے کا حکم دیا جا تا لیکن نماز کی قضا کا حکم نہیں دیا جا تا تھا۔‘‘[1]
[1] مسلم، الصیام: ۳۳۵۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب