سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(250) حمل والی عورت کا روزہ

  • 20511
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 781

سوال

(250) حمل والی عورت کا روزہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ماہ رمضان کی آمد آمد ہے ، میری بیوی حاملہ ہے ، اس کے متعلق رمضان کے روزوں کا کیا حکم ہے ؟ تفصیل سے اس مسئلہ کی وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’اللہ تعالیٰ نے مسافر کو آدھی نماز معاف کر دی ہے اورمسافر ، حاملہ اور دودھ پلانے والی کو روزے معاف کر دیے ہیں۔[1]

اس حدیث میں مسافر، بچے کو دودھ پلانے والی اور حاملہ کے لیے رعایت کو ایک ہی سیاق میں بیان کیا گیا ہے مگر ان کی تفصیل میں کچھ فرق ہے۔ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ مسافر کو روزہ معاف ہے مگر قضا دینا واجب ہے جیسا کہ قرآن کریم میں بیان ہوا ہے ۔ لیکن حاملہ اور بچے کو دودھ پلانے والی عورت کے متعلق علمائے امت کی چار آراء حسب ذیل ہیں:

1             ان کے لیے فدیہ طعام ہی کافی ہے، بعدمیں قضا کی ضرورت نہیں۔

2             ان پر نہ قضا ضروری ہے اور نہ ہی ان پر فدیہ لازم ہے۔

3             یہ دونوں فدیہ طعام کے علاوہ بعد میں قضا کے طور پر روزے بھی رکھیں گی۔

4             وہ مریض کے حکم میں ہیں ، وہ رزہ چھوڑ دیں، بعدمیں قضا دیں لیکن فدیہ طعام کی انہیں ضرورت نہیں۔

ہمارے رجحان کے مطابق حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے جائز ہے کہ وہ روزہ ترک کر دیں، اگر چہ وہ دونوں بیمار نہ ہوں کیونکہ حدیث میں ان دونوں عورتوں کو مسافر کی طرح بیان کیا گیا ہے لیکن ان کے متعلق مزید تفصیل حسب ذیل ہے:

1             جب انہیں روزہ رکھنے میں کوئی مشقت نہ ہو تو انہیں روزہ رکھنا لازم اور اسے ترک کرنا حرام ہے کیونکہ روزہ چھوڑنے کے لیے ان کے پاس کوئی عذر نہیں ۔

2             جب انہیں روزہ رکھنے میں مشقت ہو لیکن روزہ ان کے لیے نقصان دہ نہ ہو تو ان کے لیے روزہ چھوڑ دینا جائز ہے۔


[1] ابن ماجه، الصیام:۱۶۶۷۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:233

محدث فتویٰ

تبصرے