سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(247) بھول کر کھانے پینے والے کو یاد دلانا

  • 20508
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 918

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عام لو گوں میں یہ بات مشہور ہے کہ اگر روزہ دار بھول کر کھاتا یا پیتا ہے تو اسے یاد نہیں دلا نا چاہیے کہ تم روزے سے ہو ، کیونکہ اللہ ہی کھلا تا اور پلاتا ہے ، شرعی طور پر اس کی کیا حیثیت ہے، وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ کا ارشاد گرامی ہے:’’جو روزے دار بھول کر کھا پی لے تو اسے اپنا روزہ پورا کرنا چاہیے کیونکہ اسے تو اللہ نے کھلایا اور پلایا۔‘‘ [1]

لیکن اللہ تعالیٰ کے کھلا نے پلانے کا یہ مطلب نہیں کہ روزے دار کو متنبہ نہ کیا جائے کیونکہ رمضان میں کھانا پینا یا ایسا کام کرنا جس سے روزہ ٹوٹ جا تا ہو، یہ ایک منکر کام ہے ، جس کا اظہار نہیں ہو نا چاہیے بلکہ روزے دار کو یاددلا کر اس منکر کام کی روک تھام ضروری ہے، اگر چہ روزہ دار ذاتی طور پر معذور ہے اور بھول کر کھانے پینے سے اس کا روزہ متاثر نہیں ہو تااور نہ ہی اس پر کوئی تاوان یا قضا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسافر آدمی جسے روزہ رکھنا ضروری نہیں اسے بھی بر سر عام کھانے پینے کی اجازت نہیں، اسے بھی دوسروں سے چھپ کر کھانا پینا چاہیے تاکہ اسے دیکھ کر دوسرے لوگ کھانے پینے کی جرأت نہ کریں۔ بہر حال جو روزہ دار بھول کر کھاتا پیتا ہے اسے یاد دلانے میں کوئی حرج نہیں بلکہ اسے خبر دارکرنا ضروری ہے تاکہ دوسر ے لوگ ماہ رمضان میں دن کے وقت ایسے کام کر نے کی جسار ت نہ کریں جن سے روزہ ٹوٹ جا تا ہے۔


[1] صحیح بخاری ، الصوم ۱۹۳۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:230

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ