سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(246) نماز تراویح اور خواتین

  • 20507
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 759

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا خواتین اس پر فتن دور میں نماز تراویح با جماعت ادا کر نے کے لیے مسجد میں جا سکتی ہیں، شریعت کے مطابق اس کی وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مردوں کی طرح خواتین بھی نماز با جماعت ادا کرنے کے لیے مساجد میں جا سکتی ہیں، اگر چہ ان کا گھر میں نماز ادا کرنا زیادہ بہتر ہے تاہم اگر کوئی خاتون مسجد میں نماز تراویح با جماعت ادا کرنے کا شوق رکھتی ہے تو اس پر کوئی پابندی نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’اگر تم میں سے کسی کی بیوی مسجد میں جا نے کی اجازت طلب کر ے تو وہ اسے منع نہ کرے۔ ‘‘[1]

ایک دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ :’’اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مساجد میں جانے سے مت روکو۔ ‘‘[2]

ایک روایت میں ہے کہ وہ زیب و زینت کے بغیر سادہ کیفیت میں آئیں ۔ [3]

بہر حال عورتوں کا مساجد میں آنا ان کے اپنے شوق پر مبنی ہے ، صحابیات مسجد میں نماز کے لیے آیا کر تی تھیں تاہم افضل یہی ہے کہ وہ گھر میں با پردہ ہو کر نماز ادا کریں جیسا کہ ایک روایت میں صراحت ہے کہ ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔[4]

ہمارے اس پُر فتن دور میں عورتوں کی حالت نا گفتہ بہ ہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اور اللہ کی شریعت ہر چیز سے مقدم ہے لیکن عورتوں کو چاہیے کہ وہ جب نماز کے لیے مسجد میں آئیں تو درج ذیل امور کا خیال رکھیں۔

1             مکمل پر دے کے ساتھ آئیں، بے پردگی اختیار نہ کریں۔

2             خوشبو استعمال کر کے نہ آئیں اور نہ ہی اپنی زیب و زینت کی نمائش کریں۔

3             عورتوں کی صف کسی صورت میں امام کے آگے نہ ہو بلکہ اس کے پیچھے رہے۔

4             مسجد کی صفائی کا خیال رکھیں اور اس میں گندگی پھیلانے سے گریز کریں۔

5             ان بچوں کو ہمراہ نہ لائیں جو شور و غل کر نے کے عادی ہیں۔

اگر حالات خراب ہوں اور فتنہ و فساد کا اندیشہ ہو تو ان کا اپنے گھروں میں تراویح پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] بخاری، النکاح:۵۲۳۸۔

[2] مسلم، الصلوة:۴۴۲۔

[3] ابو داؤد ، الصلوة: ۵۶۵۔

[4] ابو داؤد ، الصلوة: ۵۶۷۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:230

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ