السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم نے علماء سے سنا ہے کہ ماہ رمضان میں جنت کے در وازے کھول دیے جا تے ہیں تو کیا ماہ رمضان میں فوت ہو نے والا شخص حساب کے بغیر جنت میں جائے گا ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ماہ رمضان کے بے شمار فضائل ہیں، ان میں سے ایک وہ ہے جس کا ذکر سوال میں کیا گیا ہے ، چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب ماہ رمضان کی آمد ہو تی ہے تو جنت کے تمام دروازے کھول دیئے جا تے ہیں اور جہنم کے در وازوں کو بند کر دیا جا تا ہے نیز شیا طین کو پابند سلاسل کر دیا جا تا ہے۔ [1]
لیکن اس حدیث کا مطلب یہ نہیں کہ رمضان میں فوت ہونے والا شخص حساب کے بغیر جنت میں جائے گا بلکہ علما ء نے اس کا یہ معنی بیان کیا ہے کہ ماہ رمضان میں عمل کر نے والوں کے اندر شوق و نشاط پیدا کر نے کے لیے جنت کے درواز ے کھول دیے جاتے ہیں تاکہ ان کے لیے اس میں داخلہ آسان ہو اور جہنم کے دروازے اس لیے بند کر دیے جاتے ہیں کہ اہل ایمان گناہوں سے باز رہیں اور ان در وازوں سے جہنم میں داخل نہ ہو سکیں۔ اس کا یہ مطلب قطعاً نہیں جو سوال میں بیان کیا گیا ہے کہ رمضان میں فوت ہو نے کی وجہ سے حساب نہیں ہو گا ، بغیر حساب کے جنت میں داخل ہو نے والوں کے اوصاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بایں الفاظ بیان کیے ہیں۔ ’’وہ نا جائز دم جھاڑ نہیں کرائیں گے ، نہ وہ بد شگونی لیں گے نیز وہ علاج کے لیے آگ سے داغ نہیں لیں گے اور اپنے رب پر توکل کریں گے۔ ‘‘[2] اس کے علاوہ ان پر جو اعمال واجب ہیں ان کی بھی بجا آوری کریں گے ، لہٰذا رمضان میں فوت ہو نے والے کے متعلق یہ عقیدہ رکھنا کہ وہ بغیر حساب جنت میں جائے گا درست نہیں، کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ ماہِ رمضان میں متعدد کافر بھی موت سے دو چار ہو تے ہیں ، کیا وہ بھی حساب سے بچ جائیں گے ؟ (واللہ اعلم)
[1] صحیح بخاری، الصوم :۱۸۹۹۔
[2] صحیح بخاری، الطب:۵۷۰۵۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب