سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(240) حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے لیے روزہ

  • 20501
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1578

سوال

(240) حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے لیے روزہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے متعلق روزہ چھوڑ دینے کی اجازت ہے، کیا وہ بعد میں بطور قضا ء روزہ رکھیں گی یا انہیں معاف ہے ؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عذر کے بغیر رمضان کے روزے ترک کر یں۔ اگر کسی وجہ سے انہیں رمضان میں روزہ چھوڑنے کی ضرورت پڑے تو یہ دونوں قسم کی عورتیں مریض کے حکم میں ہیں، وہ عذر یہ ہو سکتا ہے کہ انہیں روزہ رکھنے کی وجہ سے اپنے یا اپنے بچے کے متعلق نقصان کا اندیشہ ہو ۔ لیکن انہیں جب فرصت ملے وہ تر ک کر دہ روزوں کی قضا دیں۔ مریض کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’جو شخص تم میں سے بیمار یا سفر میں ہو تو وہ وہ دوسرے دنوں میں روزوں کا شمار پورا کر لے۔ ‘‘[1]

کچھ اہل علم نے روزوں کی قضا کے ساتھ ساتھ ان پر فدیہ بھی لازم قرار دیا ہے کہ وہ ہر روز ایک مسکین کو کھانا کھلائیں لیکن ہمارے رجحان کے مطابق یہ قول مرجوح ہے کیونکہ وجوب فدیہ کے متعلق کتاب و سنت میں کوئی دلیل نہیں ہے۔ احادیث میں حاملہ ، دودھ پلانے والی اور مسافر کے لیے رخصت کا اکٹھا بیان ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’بے شک اللہ تعالیٰ نے مسافر سے روزہ اور نصف نماز نیز حاملہ اور دودھ پلانے والی خاتون سے روزہ ساقط کیا ہے۔ ‘‘[2]

اس حدیث کے پیش نظر حاملہ اور دودھ پلانے والی خاتون کو رمضان میں روزہ چھوڑ دینے کی اجازت ہے لیکن رمضان کے بعدجب انہیں فرصت کے ایام میں میسر آئیں تو ترک کر دہ روزوں کی قضا دینا ضروری ہے۔ ترک کر دہ روزے انہیں معاف نہیں ہیں، صرف رمضان میں انہیں چھوڑ دینے کی اجاز ت ہے۔


[1] البقرة: ۱۸۴۔

[2] مسند امام احمد:ص ۳۴۷، ج۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:225

محدث فتویٰ

تبصرے