سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(226) دورانِ احرام نقاب پہننا

  • 20487
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 645

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے عمرہ کرنے کی نیت کی ، میں نے مسائل کی عدم واقفیت کی وجہ سے عمرہ کرنے کے دوران نقاب اوڑھے رکھا، اب میرے لئے کیا حکم ہے، کیا مجھے کوئی فدیہ وغیرہ دینا پڑے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 عورت کو دوران احرام نقاب اوڑھنے کی پابندی نہیں ہے، وہ دستانے وغیرہ بھی نہیں پہن سکتی ۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ عورت دوران احرام نقاب اور دستانے نہیں پہن سکتی۔‘‘[1]

اس حدیث کے پیش نظر عورت احرام میں برقعہ یا نقاب نہیں پہن سکتی ، البتہ اسے اجنبی حضرات سے پردہ ضرور کرنا ہو گا، نقاب نہ پہننے کی پابندی کا مطلب پردے کے احکام میں نرم کرنا نہیں ہے، ہاں اگر کوئی عورت دوران احرام نقاب اوڑھ لیتی ہے تو اس پر فدیہ واجب ہے جس کی تفصیل حسب ذیل ہے: 1  ایک جانور ( بکری ) ذبح کی جائے۔  2  چھ مساکین کو کھانا کھلایا جائے۔

3  تین دن کے روزے رکھے جائیں ، ان میں کسی ایک کو عمل میں لایا جائے لیکن اس کے لئے شرط یہ ہے کہ اسے مسئلے کا علم ہو اور جانتے بوجھتے ہوئے اس پابندی کی خلاف ورزی کرے ، اگر کسی عورت نے شرعی حکم سے عدم واقفیت کی بنا پر جیسا کہ صورت مسؤلہ میں ہے یا احرام کی حالت کو بھول کر یا ممنوعات احرام کو بھول کر برقعہ اوڑھ لیا تو ان صورتوں میں اس پر کوئی فدیہ نہیں ہو گا، ارشاد باتی تعالیٰ ہے:’’ اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا ہم نے کوئی خطا کی ہو تو ہمیں اسکے متعلق مواخذہ نہ کرنا۔ ‘‘[2]

بشرط صحت سوال صورت مسؤلہ میں عورت پر کوئی فدیہ وغیرہ نہیں ہے کیونکہ فدیہ جان بوجھ کر کام کرنے والے پر ہوتا ہے۔( واللہ اعلم)


[1] صحیح البخاري ، الحج: ۱۸۳۸۔

[2] ۲؍ البقرۃ: ۲۸۶۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:216

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ