السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم دونوں میاں بیوی اللہ کے فضل و کرم سے اس سال حج پر جانے کا پروگرام رکھتے ہیں، اس کے لئے ہم نے درخواست بھی جمع کرا دی ہے ، ہمارے ساتھ ۵سال کا بیٹا بھی ہے، ہم اسے اپنے ساتھ لے جانا چاہتے ہیں، کیا وہ بھی مناسک حج میں شریک ہو سکے گا ، وضاحت فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نابالغ بچہ حج کر سکتا ہے، اسے دوسرے لوگوں کی طرح احرام پہنایا جائے اور وہ مناسک حج ادا کرے، لیکن بالغ ہونے کے بعد اسے دوبارہ حج کرنا ہو گا، بچپن کا حج، بلوغت کے بعد کےلئے کافی نہیں ہو گا، اگر آئندہ کسی وقت بلوغ کے بعد اس پر حج فرض ہوتا تو اسے نیا حج کرنا ہو گا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک عورت اپنے بچے کو اٹھا کر لائی اور عرض کرنے لگی:کیا اس کےلئے حج ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں لیکن اس کا ثواب تجھے ملے گا۔‘‘[1]
اس سلسلہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو بچہ حج کرے پھر وہ بلوغت کو پہنچ جائے تو اس پر ضروری ہے کہ وہ دوسرا حج کرے۔ ‘‘[2]
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نابالغ بچہ حج کر سکتا ہےاور اس کا حج صحیح ہے لیکن آئندہ بلوغ کے بعد اگر اس پر حج فرض ہوا تو بچپن کا حج اس کے لئے کافی نہیں ہو گا بلکہ اسے نیا حج کرنا ہو گا، نیز نابالغ بچہ اسی طریقہ اور انداز سے حج کرے گا جس طرح دوسرے لوگ کرتے ہیں۔ ( واللہ اعلم)
[1] صحیح مسلم، الحج: ۱۳۳۶۔
[2] سنن البیھقي ص ۳۲۵ج۴ ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب