سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(219) خاوند کے فوت ہونے کی صورت میں عورت کا حج

  • 20480
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 606

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت نے اپنے خاوند کے ہمراہ حج پر جانے کی درخواست دی جو منظور ہو گئی لیکن حج پر جانے سے پہلے کسی ناگہانی مرض کی وجہ سے اس کا خاوند فوت ہو گیا، اب وہ عورت حج پر جائے یا عدت گزارنے کے لئے اپنے گھر میں رہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ نے انسانوں پر جو فرائض عائد کئے ہیں، ان کی دو اقسام ہیں:

٭  ایک وہ فرض ہے جو وقت پر ادا کیا جاتا ہے اور اگر وقت پر ادا نہ ہو سکے تو وقت کے بعد اس کی قضا بھی دی جا سکتی ہے، جیسے نماز اور روزہ وغیرہ ہیں۔

٭  دوسرا وہ فرض ہے جو وقت پر ہی ادا ہو سکتا ہے اور س کا وقت محدود ہوتا ہے، وقت گزرنے کے بعد بطور قضاء اسے پورا نہیں کیا جا سکتا۔

عورت کی عدت کا مسئلہ دوسری قسم کے فرض سے تعلق رکھتا ہے کہ اس کا وقت مقرر اور محدود ہے ، وقت گزرنے کے بعد اسے ادا نہیں کیا جا سکتا ۔ مطلقہ عورت کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ ان کو ان کے گھروں سے مت نکالو اور نہ وہ خود گھروں سے نکلیں۔‘‘[1]

اس طرح فوت شدہ خاوند والی عورت کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ وہ چار ماہ دس دن اپنے شوہر کے گھر میں رہے اور کسی قسم کی زیب و زینت نہ کرے، اس بناء پر عورت کے لئے خاوند کی وفات پر عدت وفات گزارنا ضروری ہے جو اس کی وفات سے شروع ہو کر چار ماہ دس دن تک ہے۔ یہ فرض اپنے وقت مقررہ کے بعد ادا نہیں ہو سکتا ، لہٰذا ایسی عورت جس کا خاوند فوت ہو چکا ہے اور اس کی حج کےلئے درخواست بھی منظور ہو چکی ہے، اس کے لئے حج کے بجائے عدتِ وفات گزارناضروری ہے، اسے چاہیے کہ فی الحال حج کو ملتوی کر دے اور آئندہ جب موقع ملے تو تب حج کرے۔ (واللہ اعلم)


[1] الطلاق: ۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:212

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ