السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
وہ کوئی شرائط ہیں جن کی موجودگی میں انسان حج کا مکلف قرا ر پاتا ہے نیز کیا عورت کے لیے وہی شرائط ہیں جو مردوں کے لئے ہیں یا اس کے لئے کوئی اضافی شرط بھی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حج، اللہ کی طرف سے صاحب حیثیت حضرات پر ایک اہم فریضہ ہے، اس کے فرض ہونے کی حسب ذیل پانچ شرائط ہیں:
٭ اسلام: حج کرنے والا مسلمان ہو کیونکہ کسی بھی غیر مسلم کا حج صحیح نہیں۔
٭ عقل : حج کی ادائیگی کے لیے یہ بھی شرط ہے کہ انسان صاحب عقل و شعور ہو، دیوانہ یا پاگل نہ ہو۔
٭ بلوغ: حج کرنے والا بالغ ہو، اگرچہ بچے کا حج بھی صحیح ہے لیکن بچپن کا حج ، فرضیت حج سے کافی نہیں ہو گا۔ حدیث میں ہے: ’’ جس نے بچپن میں حج کیا پھر جب بالغ ہو گا تو اسے دوبارہ ( صاحب استطاعت ہونے پر ) حج کرنا ہو گا۔ ‘‘[1]
٭ آزادی: فرض حج کی ادائیگی کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ انسان کسی کا غلام نہ ہو بلکہ وہ آزاد ہو۔ اگرچہ غلام کا حج بھی صحیح ہے لیکن آزادی کے بعد اسے فرض حج دوبارہ کرنا ہو گا، جیسا کہ حدیث میں ہے: ’’ جس نے حج کیا پھر وہ آزاد ہوا تو اسے دوبارہ حج کرنا ہو گا۔ ‘‘[2]
٭ استطاعت: حج کے لئے انسان کا صاحب استطاعت ہونا بھی ضروری ہے جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ بندوں کے ذمے اللہ تعالیٰ کے لئے بیت اللہ کا حج کرنا ہو گا بشرطیکہ وہ ( مکہ مکرمہ ) جانے کی استطاعت رکھتا ہو۔ [3]
استطاعت میں حسب ذیل تین چیزیں آتی ہیں:
٭ بدنی لحاظ سے تندرست ہو، ایسا بیمار یا لاغر نہ ہو جو حج نہ کر سکتا ہو۔
٭ گھریلو اخراجات کے علاوہ وہ مکہ مکرمہ آنے جانے اور وہاں رہائش ، کھانے پینے کے اخراجات کا مالک ہو، قرآن کریم میں ’’سبیلا‘‘ سے مراد زاد راہ اور سواری ہے۔
جیسا کہ حدیث میں صراحت ہے۔
٭ راستہ پُر ا من ہو، جس میں اس کے مال اور جان و عزت کی حفاظت ہو۔
مذکورہ شرائط عورتوں کے لئے بھی ہیں، البتہ ان کے لئے ایک اضافی شرط یہ بھی ہے کہ اس کے ساتھ اس کا محرم موجود ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا تھا جس کا نام جہاد میں لکھا جا چکا تھا کہ ’’ تم اپنی بیوی کے ساتھ حج کرنے کے لئےجاؤ۔‘‘[4]
اگر عورت صاحب استطاعت اور تندرست ہے لیکن اس کے ساتھ اس کا محرم نہیں تووہ فرضیت حج سے مستثنیٰ ہے۔ ( واللہ اعلم)
[1] سنن البیھقي ص۱۷۹ ج۵۔
[2] مستدرك حاکم :ص ۴۸۱ج۱۔
[3] آل عمران: ۹۷۔
[4] صحیح البخاري ، الجہاد : ۳۰۰۶۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب