السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک حدیث آتی ہے کہ جو قربانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو وہ بھی چاند نظر آنے کے بعد ناخن اور بال وغیرہ نہ کاٹے اور عید کی نماز پڑھ کر کاٹے تو اسے بھی قربانی جتنا ثواب ملے گا کیا یہ حدیث صحیح ہے اور کیا قربانی والے کو ناخن اور بال نہیں کاٹنے چاہئیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ نے لکھا ’’ایک حدیث آتی ہے کہ جو قربانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو وہ بھی چاند نظر آنے کے بعد ناخن اور بال وغیرہ نہ کاٹے اور عید کی نماز پڑھ کر کاٹے تو اسے بھی قربانی جتنا ثواب ملے گا‘‘ حدیث صحیح ہے مگر ’’وہ بھی چاند نظر آنے کے بعد ناخن اور بال وغیرہ نہ کاٹے‘‘ والا جملہ اس میں نہیں ہے کسی نے اپنی طرف سے بڑھا لیا ہے ہاں قربانی کرنے والے چاند طلوع کے بعد ناخن اور بال نہ کٹوائیں نہ مونڈوائیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب