السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر معذور یا کمزور حضرات رات کے وقت ہی مزدلفہ سے واپس منیٰ آ جائیں تو کیا رات کے وقت وہ کنکریاں مار سکتے ہیں؟ ایسے افراد کے متعلق شرعی ہدایات کیا ہیں، وضاحت کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حج کرنے والے کو چاہیے کہ وہ نویں ذوالحجہ کے بعد والی رات مزدلفہ میں گذارے پھر طلوع آفتاب سے قبل ہی منیٰ کو روانہ ہو جائے پھر دسویں ذوالحجہ کو طلوع آفتاب کے بعد جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارے البتہ کمزور، بوڑھے، بچے اور خواتین وغیرہ مزدلفہ میں پوری رات گذارے بغیر بھی منیٰ جا سکتے ہیں ، اور طلوع آفتاب سے پہلے کنکریاں مار سکتے ہیں جیسا کہ حضرات اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے رات کو کنکریاں ماریں پھر واپس آ گئیں اور صبح کی نماز اپنے ڈیرے پر ادا کی۔ پھر انہوں نے فرمایاکہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں یہ عمل کیا کرتے تھے۔[1]
ایساکرنا جائز ہے لیکن افضل یہ ہے کہ وہ طلوع آفتاب کے بعد کنکریاں ماریں ، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کمزور افراد کو رات کے وقت ہی مزدلفہ سے منیٰ روانہ کر دیا تھا لیکن انہیں حکم دیا تھا کہ وہ طلوع آفتاب کے بعد کنکریاں ماریں۔
ہمارے نزدیک راجح یہ ہے کہ فجر سے پہلے کنکریاں نہیں مارنا چاہیے ، البتہ کوئی عذر ہو یا ضعیف و ناتواں بوڑھے یا بچے یا خواتین کو اجازت ہے کہ وہ فجر سے پہلے رات میں بھی کنکریاں مار لیں۔ اگرچہ ان کے لئے بھی افضل اور بہتر ہے کہ وہ طلوع آفتاب کے بعد کنکریاں ماریں۔[2] ( واللہ اعلم)
[1] سنن أبي داؤد ، المناسك : ۱۹۴۳۔
[2] سنن أبي داؤد ، المناسك : ۱۹۴۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب