السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی مالی اعتبار سے حج کرنے کی استطاعت رکھتا ہے لیکن جسمانی طور پر معذور یا اتنا کمزور ہے جو حج کی ادائیگی میں رکاوٹ کا باعث ہے، یا اسے ایسی بیماری لاحق ہے جس سے شفا کی امید نہیں، ایسے حالات میں فرضیت حج ساقط ہے یا اس کا کوئی متبادل حل ہے۔ کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حج کی ادائیگی کے لئے اللہ تعالیٰ نے استطاعت کا ذکر کیا ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ وہ سواری پر بیٹھ سکتا ہو، سفر کی مشکلات برداشت کر سکتا ہو نیز حج کے لئے آنے جانے، کھانے پینے اور رہائش کا خرچہ اپنے پاس رکھتا ہو، اس کے علاوہ وہ اپنے اہل و عیال کا خرچہ بھی ادا کرنے کی پوزیشن میں ہو، اس تناظر میں اگر کوئی مالی اعتبار سے صاحب استطاعت ہے لیکن جسمانی طور پر وہ حج کرنے کے قابل نہیں تو اسے چاہیے کہ کسی کو نائب بنا کر حج کے لئے روانہ کرے جو اس کی طرف سے حج کرے ۔ جیسا کہ ایک حدیث میں ہے: خثعم قبیلے کی ایک خاتون نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ میرے والد پر حج فرض ہو چکا ہے لیکن وہ اس قدر بوڑھا ہے کہ سواری پر جم کر بیٹھ نہیں سکتا تو کیا میں اسکی طرف سے حج کر سکتی ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’ ہاں ! تو اس کی طرف سے حج کر سکتی ہے۔
یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔‘‘[1]
لیکن جس شخص کو نائب بنایا جائے اس کے لئے ضروری ہے کہ اس نے پہلے اپنا حج کیا ہو، جیسا کہ دوران حج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو سنا کہ وہ کہہ رہا تھا: ’’ میں شبرمہ کی طرف سے حاضر ہوں۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : ’’ کیا تو نے اپنا حج کیا ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا : نہیں، آپ نے فرمایا: ’’ تم پہلے اپنا حج کرو پھر شبرمہ کی طرف سے حج ادا کرو۔ ‘‘[2]
اس حدیث کی روشنی میں حج بدل کرنے والے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے وہ اپنا حج کرے پھر کسی دوسرے کی طرف سے ادا کرے۔
[1] صحیح البخاري ، الحج: ۱۵۱۳۔
[2] سنن أبي داؤد، المناسك : ۱۸۱۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب