سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(203) دوران عدت حج یا عمرہ کرنا

  • 20464
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 1463

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کسی عورت کا خاوند فوت ہو جائے اور وہ دوران عدت ہو، دوسری طرف حج کے لئے اس کے نام قرعہ نکل آیا تو کیا اس دوران وہ حج یا عمرہ کر سکتی ہے، نیز عورت کے سوگ کے کیا آداب ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 شریعت کے کچھ احکام ایسے ہیں جو وقت گزرنے کے بعد بھی ادا کئے جا سکتے ہیں، مثلاً اگر کسی وجہ سے بروقت نماز نہیں پڑھی جا سکی تو وقت گزرنے کے بعد اس کی قضا دی جا سکتی ہے، روزے کا بھی یہی معاملہ ہے کہ اگر اسے رمضان میں نہیں رکھا جا سکا تو آئندہ کسی بھی مہینہ میں بطور قضا روزہ رکھا جا سکتا ہے۔ لیکن کچھ احکام ایسے ہیں جنہیں بروقت ہی ادا کرنا پڑتا ہے، بعد میں ان کی قضا نہیں ہوتی۔ مثلاً حج صرف ماہ ذوالحجہ میں ہی ادا ہوتا ہے اگر کسی وجہ سے حج ادا نہیں کیا جا سکتا تو اس کی قضاء کسی دوسرے مہینہ میں نہیں دی جا سکتی۔ عدتِ سوگ کا بھی یہی معاملہ ہے کہ اسے خاوند کی وفات کے بعد چار ماہ دس دن تک ادا کرنا ہوتا ہے، اس کے بعد اس کی قضا نہیں۔ اس بناء پر اگر کسی عورت کا خاوند فوت ہو جائے اور وہ دوران عدت ہو تو اسے حج یا عمرہ دوران عدت ادا کرنے کی اجازت نہیں بلکہ وہ عدت سے فراغت کے بعدفریضہ حج ادا کرے گی۔ کیونکہ عدت کے آداب میں سے یہ بڑا ادب ہے کہ بیوہ اپنے گھر میں رہے اور شدید مجبوری کے بغیر اپنے گھر سے باہرنہ نکلے۔ سوگ اور عدتِ وفات کے آداب حسب ذیل ہیں:

٭  خوبصورت اور بھڑکیلا لباس زیب تن نہ کیا جائے۔                     ٭  زیورات و جواہرات سے اجتناب کیا جائے۔

٭  خوشبو اور دیگر اشیاء زینت سے پرہیز کیاجائے۔                         ٭  زینت کے لئے سرمہ وغیرہ بھی نہ لگایا جائے۔

باقی فون پر بات نہ کرنا، چاندنی رات میں گھر کے صحن میں نہ جانا اور غسل وغیرہ نہ کرنا، اس طرح کی باتیں خرافات ہیں، عدتِ وفات سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:201

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ