السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا پینتالیس سال سے زائد عمر کی عورتیں محرم کے بغیر حج یا عمرہ ادا کر سکتی ہیں، قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وجوب حج کے لئے دیگر شرائط کے ساتھ عورت کے لئے ایک اضافی شرط بھی ہے کہ اس مبارک سفر میں اس کے ساتھ محرم کا ہونا ضروری ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والی کسی بھی عورت کے لئے حلال نہیں کہ وہ کسی محرم رشتہ دار کے بغیر ایک دن یا ایک رات کا سفر کرے۔[1]
اسی طرح ایک دوسری حدیث میں وضاحت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری بیوی حج کے لئے جانا چاہتی ہے جبکہ میرا نام فلاں فلاں جنگ کے لئے لکھ دیا گیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔‘‘[2]
ان احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ عورت اپنے محرم کے بغیر حج نہیں کر سکتی، اس میں عمر کی کوئی پابندی نہیں ، بلکہ ہر عمر کی عورت کے لئے یہ پابندی کرنا ضروری ہے، لہٰذا پینتالیس سال کی عمر سے زائد خواتین بھی اس امر کی پابند ہیں کہ وہ اپنے محرم رشتہ دار کے ہمراہ حج کریں، اس کے بغیر سفر حج صحیح نہیں ہو گا۔
[1] صحیح البخاري ، تقصیر الصلوٰة: ۱۰۸۸۔
[2] صحیح مسلم ، الحج: ۱۳۴۱۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب