سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(198) عمرہ کی ادائیگی کو بطور مہر مقرر کرنا

  • 20459
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1148

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے ایک نکاح پڑھایا ، اس میں حق مہر یہ طے پایا کہ خاوند اپنی بیوی کو عمرہ کرائے گا، کیا اس طرح حق مہر مقرر کیا جا سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نکاح میں حق مہر کا ہونا ضروری ہے لیکن اس کی مقدار یا اس کا معیار طے شدہ نہیں ،البتہ شریعت نے اہل اسلام کو اس امر کی تلقین کی ہے کہ حق مہر اتنا ہی مقرر کریں جس کی ادائیگی آسان ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کا نکاح اس شرط پر کر دیا تھا کہ وہ اپنی بیوی کو چند سورتیں یاد کرائے گا۔ [1]

حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے نکاح کرنے کے لئے یہ شرط لگائی تھی کہ وہ مسلمان ہو جائے، اس کا اسلام لانا ہی ان کا حق مہر تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکا ح کیا تو اسے آزاد کرنا ہی حق مہر تھا، ان احادیث و آثار کے پیش نظر ہم کہتے ہیں کہ اگر کوئی حق مہر میں بیوی کو عمرہ کی ادائیگی مقرر کرتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ، اس طرح کے نکاح کو معاشرے میں رواج دینا چاہیے۔ وہ لوگ جو حق مہر کے ذریعے خاوند کو جکڑنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ انجام کے اعتبار سے انتہائی بے برکت ثابت ہوتے ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ سب سے زیادہ برکت والا نکاح وہ ہے جس میں خرچ کم ہو۔ ‘‘[2]

ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: ’’ بہترین نکاح وہ ہے جو ( مہر کے لحاظ سے ) آسان ہو۔ ‘‘[3]

بہر حال سوال میں ذکر کردہ حق مہر انتہائی بابرکت ہے، بشرطیکہ وہ اس کی استطاعت رکھتا ہو، خاوند کو چاہیے کہ نکاح کے بعد اس کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کرے۔


[1] صحیح البخاري، النکاح: ۵۰۸۷۔

[2] مسند إمام أحمد ص ۸۲ ج۶۔

[3] سنن أبي داؤد، النکاح : ۲۱۱۷۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:198

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ