سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(193) صدقہ فطر کے لیے صاحبِ نصاب کی شرط

  • 20454
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 1742

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ صدقہ فطر ان حضرات پر فرض ہے جو صاحب نصاب ہوں ، اس موقف کی کیا حیثیت ہے ؟ وضاحت کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صدقہ فطر ادا کر نے کے لیے صاحب نصاب ہو نے کی شرط لگانا خود ساختہ اور ایجاد بندہ ہے، شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے کیونکہ احادیث میں اس امر کی صراحت ہے کہ صدقہ فطر ہر چھوٹے بڑے ، مرد ، عورت اور آزاد یا غلام کی طرف سے ادا کیا جا ئے، اس کے لیے کوئی نصاب مقرر نہیں ہے۔ بلکہ ہر اس شخص پر اس کا ادا کرنا ضروری ہے جس کے پاس عید کے دن اپنے اہل و عیال کی خوراک سے اتنا غلہ زائد موجود ہو کہ وہ گھر کے ہر فرد کی طرف سے صدقہ فطر ادا کر سکے۔ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

 ’’زکوۃ فطر میں نصاب کی ملکیت کا اعتبار نہیں ہے بلکہ یہ ہر انسان پر واجب ہے جو عید کی رات اور دن اپنی خوراک سے زائد ایک صاع کے برابر رکھتا ہو، یہی جمہور اہل علم کا موقف ہے۔ ‘‘[1] حدیث میں اس امر کی صراحت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’زکوۃ فطر مسلمانوں میں سے ہر نفس پر فرض ہے ۔‘‘[2]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی مقام پر اشارے سے بھی نہیں فرمایا کہ ہر نفس سے وہ لوگ مستثنیٰ ہیں ، جن کے پاس زکوۃ مال کا نصاب نہ ہو، اس لیے جن حضرات نے صدقہ فطر کے لیے صاحب نصاب کی شرط لگائی ہے وہ ان کی رائے تو ہو سکتی ہے لیکن شریعت کا قطعاً یہ تقاضا نہیں ہے ۔ بہر حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس شخص کی طرف سے فطرانہ ادا کر نے کا حکم دیا ہے جس کی کفالت دوسرے کے ذمے ہو خواہ وہ بڑا ہو یا چھوٹا، غلام ہو یا آزاد، لیکن اس کا صاحب نصاب ہونا ضروری نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] اختیارات:ص ۱۰۲۔

[2] صحیح مسلم، الزکوة: ۲۲۸۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:191

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ