سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(192) قبل از وقت زکوۃ دینا

  • 20453
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1186

سوال

(192) قبل از وقت زکوۃ دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم ماہ رمضان میں زکوۃ ادا کر دیتے ہیں لیکن بعض اوقات ایسا ہو تا ہے کہ دوران سال کوئی ضرورت، مند ہمارے سامنے آ تا ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ مال زکوۃ سے اس کا تعاون کریں، کیا قبل از وقت زکوۃ ادا کی جا سکتی ہے ، شرعی طور پر اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکوۃ کے فرض ہو نے کی تین شرائط ہیں۔

1۔مال نصاب کو پہنچ جائے۔         2 ۔ مال ، ضروریات سے فاضل ہو۔                3۔ اس مال پر سال گزر جائے

اگر ایک آدمی نے ان شرائط کی موجودگی میں زکوۃ ادا کر دی ہے ، اس کے بعد پھر اس کے سامنے کوئی ضرورت مند آ جا تاہے اور وہ شخص مال زکوۃ کے علاوہ اپنی گرہ سے اس کا تعاون کر نے کی پوزیشن میں نہیں ہے تو وہ زکوۃ فرض ہو نے سے پہلے بھی اس سے تعاون کر سکتاہے ، یعنی زکوۃ کی ادائیگی قبل از وقت کر سکتا ہے جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کر تے ہیں کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ آیا زکوۃ اپنے وقت سے پہلے ادا ہو سکتی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔[1]

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مال پر سال گزر نے سے پہلے زکوۃ دینا جائز ہے اور اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔ امام شافعی ، امام احمد اور امام ابو حنیفہ  رحمۃ اللہ علیہم  کے ہاں بھی قبل از وقت زکوۃ ادا کرنا جائز ہے۔ چنانچہ امام ابو داؤد نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے ’’قبل از وقت زکوۃ ادا کرنے کا بیان‘‘ جبکہ امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ وقت سے پہلے زکوۃ دینا جائز نہیں ہے ، ہمارے رجحان کے مطابق امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ کا مؤقف مرجوح ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] ابو داؤد، الزکوة: ۱۶۴۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:190

محدث فتویٰ

تبصرے