السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی میت کو رات کے وقت دفن کیا جا سکتا ہے؟ اس کی ممانعت کے متعلق کوئی حدیث مروی ہے؟ وضاحت کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رات کے وقت کسی میت کو دفن کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’ میت کو رات کے وقت دفن کرنا۔‘‘[1]
پھر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے متعلق وضاحت کی ہے کہ وہ رات کے وقت دفن کئے گئے تھے، حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ مذکورہ روایت کو مصنف ابن ابی شیبہ میں متصل سند سے بیان کیا گیا ہے۔[2]
خود امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی متصل سند سے بیان کیا ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو صبح سے پہلے دفن کیا گیا تھا۔ [3]
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ کے اثبات کے لئے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کی نماز جنازہ پڑھی جسے رات کے وقت دفن کیا گیا تھا۔ [4]
اس حدیث سے بھی رات کے وقت دفن کرنے کا جواز معلوم ہوتا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق لوگوں سے کوئی باز پرس نہیں کی ہے، حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کو بھی رات کے وقت ہی دفن کیا گیا تھا۔[5]
البتہ ایک حدیث میں ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات پر ڈانٹا کہ آدمی کو رات کے وقت دفن کیا جائے اور اگر کوئی مجبوری ہو تو الگ بات ہے۔[6]
لیکن ایک دوسری روایت میں اس ممانعت کا سبب بیان ہوا ہے کہ بعض لوگ مرنے والوں کا کفن اچھا نہیں بناتے تھے اور رات ہی کو دفن کر دیتے تھے تاکہ ان کی حرکت پر پردہ پڑا رہے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رات کے وقت دفن کرنے سے منع فرما دیا اور میت کو اچھا کفن پہنانے کی تلقین فرمائی ۔[7]
صحیح مسلم کی اس روایت پر مزید غور کرنے سے ایک اور سبب کی بھی نشاندہی ہوتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گمان کے پیش نظر رات کے وقت دفن کرنے سے منع فرمایا کہ رات کے وقت لوگ نماز جنازہ میں کم تعداد میں شریک ہوں گے لہٰذا اگر اس کا جنازہ دن کے وقت پڑھ لیا جائے تو رات کے وقت دفن کرنا منع نہیں ہے، اس کے علاوہ اگر میت کے خراب ہونے کا اندیشہ ہو تو بھی رات کو دفن کرنا ممنوع نہیں خواہ وہاں پر روشنی کا عارضی انتظام ہی کیوں نہ کرنا پڑے جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو رات کے وقت دفن کیا گیا تھا اور روشنی کے لئے وہاں دیا جلایا گیا تھا۔ [8]
ہمارے رجحان کے مطابق کسی عذر کی بنا پر اگر میت کو رات کے وقت دفن کرنا پڑے تو اس میں چنداں حرج نہیں ہے۔ (واللہ اعلم)
[1] صحیح البخاري، الجنائز باب ۶۹۔
[2] فتح الباري ص ۲۶۵ ج۳۔
[3] صحیح البخاري، الجنائز: ۱۳۸۷۔
[4] صحیح البخاري، الجنائز : ۱۳۴۰۔
[5] مصنف ابن أبي شیبة ص ۳۱ ج۳۔
[6] صحیح ابن حبان ص ۴۱ ج۶۔
[7] صحیح مسلم، الجنائز : ۹۴۳۔
[8] سنن الترمذي،الجنائز : ۱۰۵۷۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب