سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(172) خواتین کے لئے جنازہ

  • 20433
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1454

سوال

(172) خواتین کے لئے جنازہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے گاؤں میں ایک آدمی فوت ہوا، اس کے جنازے کے متعلق اعلان کیا گیا کہ مسجد میں صرف خواتین کے لئے جنازے کا اہتمام کیا گیاہے، چنانچہ مسجد میں صرف خواتین نے جنازہ پڑھا اور دوسرا جنازہ گراؤنڈ میں صرف مردوں نے ادا کیا، کیا ایسا کرنا قرآن و سنت سے ثابت ہے ، کیا قرون اولیٰ میں اس کی کوئی مثال ملتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بوقت ضرورت مسجد میں نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک عنوان قائم کیا ہے:

’’جنازہ گاہ اور مسجد دونوں جگہ نماز جنازہ ادا کرنا درست ہے۔‘‘[1]

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کابیان ہے: ’’ اللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیضاء کے دونوں بیٹوں کی نماز جنازہ مسجد میں ادا فرمائی ۔‘‘[2]

اگرچہ افضل یہ ہے کہ مسجد سے باہر جنازہ گاہ میں نماز جنازہ ادا کی جائے جیسا کہ اکثر و بیشتر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایسا ہی ہوتا تھا، تاہم بوقت ضرورت مسجد میں جنازہ پڑھنا جائز ہے اور خواتین کی نماز جنازہ میں شرکت بھی جائز ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے کہ انہوں نے مسجد میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھی تھی۔ [3]

بلکہ ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام ازواج مطہرات نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ مسجد میں پڑھی تھی جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا خود بیان کرتی ہیں کہ جب حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے پیغام بھیجا کہ ان کا جنازہ مسجد میں لائیں تاکہ ہم ان کی نماز جنازہ پڑھ لیں، چنانچہ ایسا ہی کیا گیا، مسجد میں ان کے حجروں کےپاس ان کا جنازہ رکھا گیا اور انہوں نے ان کی نماز جنازہ پڑھی۔ [4]

لوگوں نے مسجد میں جنازہ لانا اچھا خیال نہ کیا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے وضاحت فرمائی لیکن عورتوں کے جنازہ پڑھنے پر کسی نے اعتراض نہیں کیا، لہٰذا اگر کسی بزرگ کی نماز جنازہ عورتیں مسجد میں ادا کرنا چاہیں تو کر سکتی ہیں، جیسا کہ حدیث بالا میں اس کی وضاحت ہے۔ واضح رہے کہ اسے بطور عادت اختیار نہ کیا جائے، اگر کبھی کبھار کسی بزر گ کی وفات پر عورتیں مسجد میں نماز جنازہ پڑھ لیں تو اس کا جواز حدیث سے ثابت ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1]  صحیح البخاري، الجنائز باب ۶۰۔

[2]  صحیح مسلم، الجنائز : ۹۷۳۔

[3] سنن أبي داؤد، الجنائز : ۳۱۸۹۔

[4] صحیح مسلم، الجنائز : ۹۷۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:172

محدث فتویٰ

تبصرے