سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(168) عورتوں کا قبروں کی زیارت کرنا؟

  • 20429
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1666

سوال

(168) عورتوں کا قبروں کی زیارت کرنا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورتیں قبروں کی زیارت کر سکتی ہیں، اس کے متعلق شرعی حکم کیا ہے؟ کچھ اہل علم کہتے ہیں کہ جو عورتیں قبروں کی زیارت کرتی ہیں ان پر لعنت کی گئی ہے، آیا اس کے متعلق کوئی حدیث ہے، وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے ابتدائی دور میں شرک عام تھا، بتوں کی کھلے عام پوجا پاٹ کی جاتی تھی، اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو قبرستان جانے سے روک دیا تھا تاکہ شرک کی طرف ذہن متوجہ ہی نہ ہو لیکن جب توحید کا چرچا عام ہو گیا اور مسلمانوں کے ذہن بھی پختہ ہو گئے تو آپ نے قبروں پر جانے کی اجازت دے دی، چنانچہ آپ نے فرمایا: ’’ میں نے تمہیں قبر ستان جانے سے روکا تھا، اب تمہیں قبرستان جانے کی اجازت ہے۔‘‘[1]

جب قبرستان جانے کی ممانعت تھی تو اس وقت عورتوں کے متعلق بطور خاص حکم دیا کہ ان کے لئے قبروں کی زیارت کرنا باعث لعنت ہے ، چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے۔[2]

جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر ستان جانے کی اجازت دی تو یہ اجازت مرد اور عورتوں تمام کے لئے تھی، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! زیارت قبر کے موقع پر میں کیسے دعا کروں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس معروف دعا کی تعلیم دی جو قبرستان کی زیارت کے موقع پر پڑھی جاتی ہے۔[3]

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتیں بھی قبروں کی زیارت کر سکتی ہیں، تاہم عورتوں کا ضبط و صبر بہت کم ہوتا ہے اس لئے یہ اجازت دو شرائط کے ساتھ مشروط ہے۔

1  کبھی کبھار جائیں، ہر روز جانے سے اجتناب کریں۔ 2 ٹولیوں کی شکل میں نہ جائیں۔ اس کی وضاحت ایک دوسری حدیث سے ہوتی ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( زوارات ) ان عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو کثرت سے قبرستان جاتی ہیں۔ [4]

زوارات کے مفہوم میں ’’ باجماعت ‘‘ جانا بھی شامل ہے کیونکہ ان میں جزع فزع زیادہ ہوتا ہے، خطرہ ہے کہ مبادا وہاں کوئی خلاف شرع کام کر لیں۔ بہر حال عورتوں کے لئے زیارت قبور کی ممنوعہ صورتیں حسب ذیل ہیں:

1  جن عورتوں کے متعلق یقین ہو کہ وہاں جا کر چیخ و پکار یا نوحہ خوانی یا چراغاں کریں گی ، انہیں قبرستان جانے سے منع کر دیا گیا ہے۔

2  جو عورتیں قبروں کو سجدہ کرتی، اور اہل قبور سے طلب حاجات کرتی ہیں تو یہ کام بھی باعث لعنت ہے، اس سے خود بچنا اور بچانا ضروری ہے۔

3  جب عورتیں کسی خاص دن کو زیارت قبور کے لئے مقرر کر لیں، مثلاً دس محرم یا شعبان کی پندرہویں وغیرہ تو ایسے حالات میں بھی ان پر قبرستان جانے کی پابندی ہونی چاہیے۔

4  اسی طرح جب عورتیں زیب و زینت سے مزین اور بے پردہ ہوں تو ایسے حالات میں بھی انہیں قبر ستان جانے کی اجازت دینا فتنہ و فساد کو دعوت دینا ہے ۔

مذکورہ بالا چار صورتوں کو خلاف شرع ٹھہرانا چاہیے اور انہیں قبرستان جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور اگر ان کاموں سے اجتناب کریں اور کبھی کبھی اپنے کسی محرم کے ساتھ قبرستان جائیں تو جائز ہے ، کیونکہ زیارت قبور کی جو عمومی رخصت ہے اس میں عورتیں بھی شامل ہیں۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح مسلم، الجنائز : ۲۲۶۰۔

[2] سنن أبي داؤد ، الجنائز : ۳۲۳۶۔

[3] صحیح مسلم الجنائز : ۲۲۵۶۔

[4] مسند أحمد ص ۳۳۶ ج۲۔ 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:169

محدث فتویٰ

تبصرے