السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مسجد میں نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے، کچھ لوگ اس امر کا انکار کرتے ہیں ، اس کی کیا وجہ ہے۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسجد میں نماز جنازہ کی ادائیگی جائز ہے لیکن افضل یہ ہے کہ مسجد سے باہر جنازہ گاہ میں جنازے کی نماز ادا کی جائے کیونکہ اکثر و بیشتر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں نماز جناز مسجد سے باہر جنازگاہ میں پڑھی جاتی تھی۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس سلسلہ میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: ’’ جنازگاہ اور مسجد دونوں جگہ جنازہ ادا کرنا درست ہے۔‘‘[1]
امام بخاری کے نزدیک جنازگاہ اور مسجد دونوں کا حکم ایک ہے ۔چنانچہ جنازگاہ میں پڑھنے کی صراحت موجود ہے، لہٰذا مسجد میں بھی اس کی ادائیگی صحیح ہے ۔[2]
اسکے علاوہ احادیث میں اس امر کی بھی صراحت ہے کہ مسجد میں جنازہ پڑھا جاسکتا ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: ’’ اللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیضاء کے دونوں بیٹوں کی نماز جنازہ مسجد میں ادا کی تھی۔‘‘ [3]
امام ابو داؤد نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے ’’ مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا درست ہے۔‘‘ [4]
اس حدیث میں ان لوگوں کی تردید ہے جو میت کو ناپاک کہتے ہیں یا جو اوہام کا شکار ہو جاتے ہیں کہ مبادا اس سے کوئی آلائش نکل آئے، اس لئے ان کے نزدیک مسجد میں جنازہ جائز نہیں ہے۔ یہ ان کا گمان ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا ثابت ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ذکر ہوا ہے ، اس کے علاوہ حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس نے کسی میت کا جنازہ مسجد میں ادا کیا تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ ‘‘[5]
حافظ ابن حجر نے مصنف ابن ابی شیبہ کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ مسجد میں ادا کی تھی اور حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا جنازہ بھی مسجد میں پڑھا تھا۔ [6]
ان روایات کے پیش نظر مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کو ناجائز نہیں کہا جا سکتا اور جو لوگ اسے ناجائز کہتے ہیں وہ بے بنیاد اور لایعنی اوہام کا شکار ہیں، اگرچہ ہمارے نزدیک جنازہ مسجد سے باہر جناز گاہ میں پڑھنا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر صحابہ کرام سے اکثر و بیشتر مسجد سے باہر جناز گاہ میں پڑھنا ہی ثابت ہے۔ ( واللہ اعلم)
[1] صحیح البخاري ، الجنائز باب ۶۰۔
[2] فتح الباری ص۲۵۴ج۳۔
[3] صحیح مسلم ، الجنائز : ۹۷۳۔
[4] سنن أبي داؤد، الجنائز : ۵۰۔
[5] سنن أبي داؤد ، الجنائز : ۳۱۹۱۔
[6] فتح الباري ص ۲۵۵ج ۳۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب