سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(163) قبر پر کتبہ لگانا

  • 20424
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1162

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قبر پر صاحب قبر کے نام سے کتبہ لگانے کی کیا حیثیت ہے؟ قرآن و حدیث کے مطابق جواب دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قبر کو پختہ بنانا یا اس پر لکھنا منع ہے، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےقبرکو پختہ کرنے، اس پر بیٹھنے اور اس پرعمارت بنانے سے منع فرمایا ہے۔[1]

ترمذی کی ایک روایت میں ہے کہ قبر پر لکھنے سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ممانعت فرمائی ہے۔[2]

ہمارے اسلاف سے یہ عمل ثابت نہیں ہے لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے، البتہ قبر پر نشانی کے طور پر کوئی پتھر وغیرہ رکھنے میں حرج نہیں ہے جیسا کہ جب حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو پتھر لانے کا حکم دیا جب وہ نہ اٹھا سکا تو رسول اللہ نے پتھر اٹھانے میں اس کی مدد کی اور اسے میت کے سر کی جانب رکھ دیا۔ [3]

امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث پر یوں عنوان قائم کیا ہے: ’’ پتھر یا کسی بھی علامت کے ذریعے قبر کی نشانی مقرر کرنا۔ ‘‘ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح مسلم، الجنائز: ۹۷۰۔

[2] سنن الترمذي، الجنائز : ۱۰۵۲۔

[3] سنن أبي داؤد، الجنائز : ۳۲۲۰۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:166

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ