سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(162) قبر پر اجتماعی دعا

  • 20423
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 829

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تدفین سے فراغت کے بعد قبر پر کھڑے ہو کر میت کے لئے اجتماعی دعا کرنا ، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت کو قبر میں دفن کرنے کے بعد قبر پر کھڑے ہو کر دعا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً و عملاً دونوں طرح سے ثابت ہے ، چنانچہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کو دفن کر کے فارغ ہوتے تو کھڑے ہوتے اور فرماتے:

’’اپنے بھائی کے لئے استغفار کرو پھر اس کے لئے ثابت قدمی کی دعا کرو کیونکہ اس سے اب باز پرس ہو رہی ہے۔‘‘[1]

اس حدیث سے ثابت ہو اکہ میت کو جب قبر میں دفن کر دیاجاتا ہے تو سوال وجواب کرنے کےلئے فرشتے آ جاتے ہیں اور میت سے سوال و جواب کر تے ہیں، اس بناء پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلقین کی ہے کہ اس کے لئے اللہ تعالیٰ سے بخشش کی دعا کی جائے اور اللہ سے ثابت قدم رہنے کی بھی التجاء کی جائے، اس کے علاوہ فتح الباری میں صحیح ابن عوانہ کے حوالہ سے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث بیان کی گئی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت عبد اللہ بن ذی الجنادین رضی اللہ عنہ کی قبر پر دیکھا ، جب آپ اسے دفن کرنے سے فارغ ہوئے تو قبلہ کی طرف منہ کیا، دونوں ہاتھ اٹھائے ( اور دعا کی) ۔ [2]

اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب حضرت عبد اللہ بن ذی الجنادین رضی اللہ عنہ کی تدفین سے فارغ ہوئے تو ان کےلئے قبلہ رو ہو کر دعا کی اور اپنے ہاتھ اٹھائے، قبلہ رو ہو کر کھڑے ہو کر دعا کرنا بہتر ہے لیکن یہ دعا کے لئے شرط نہیں ہے، ویسے جس طرف بھی منہ کرکے قبر پر کھڑے ہو کر دعا کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قولا ً و عملاً دونوں طرح ثابت ہے، اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔ ( واللہ اعلم)


[1] سنن أبي داؤد ، الجنائز : ۳۲۲۱۔

[2] فتح الباري ص ۱۷۲ ج۱۱۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:165

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ