السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ جب میت کو جنازہ پڑھنے کے لئے رکھا جاتا ہے تو بڑے اہتمام سے قطار میں کھڑے ہو کر اس کا چہرہ دیکھا جاتا ہے، اس کی شرعی حیثیت واضح کریں، کیا قرون اولیٰ میں اس کا کوئی ثبوت ملتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میت کو جب کفن دیا جاتا ہے تو میت کے چہرے سے کپڑا اٹھا کر منہ دیکھا جاتا ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فوت ہوئے تو آپ کو دھاری دار چادر سے ڈھانپ دیا گیا، جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو انہوں نے آپ کے چہرے سے کپڑا ہٹایا پھر آپ پر جھکے اور آپ کا بوسہ لیا۔[1]
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے ایک روایت ہے فرماتے ہیں کہ جب میرے والد گرامی حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ جنگ احد میں شہید ہوگئے تو میں ان کے چہرے سے کپڑا ہٹانے لگا ، اس وقت میں رو رہا تھا ، لوگوں نے مجھے روکا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کام سےمنع نہیں کیا۔
ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ کفن کے بعد میت کے چہرے سے کپڑا ہٹا کر اس کا منہ دیکھنا جائز ہے لیکن سوال میں ذکر کردہ صورت کا ثبوت قرون اولیٰ میں نہیں ملتا کہ جب میت کو جنازہ پڑھنے کے لئے رکھ دیا جاتا ہے تو باقاعدہ اہتمام کے ساتھ قطار باندھ کر اس کا چہرہ دیکھا جاتا ہے، بعض اوقات تو عجیب سی صورت حال بن جاتی ہے کہ امام جنازہ پڑھانے کےلئے تیاری کرلیتا ہے کہ اچانک آواز آتی ہے دو منٹ ٹھہریئے ہم نے چہرہ دیکھنا ہے، اسی طرح جنازہ پڑھنے کے بعد بعض اوقات اہتمام کے ساتھ میت کا چہرہ دیکھا جاتا ہے ، ایسے حالات میں میت کا چہرہ دیکھنا کوئی کار ثواب نہیں ہے۔ ( واللہ اعلم)
[1] صحیح البخاري ، الجنائز: ۱۲۴۲۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب