سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(156) میت پر نوحہ کرنے سے اسے عذاب ہونا

  • 20417
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1943

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا میت پر نوحہ کرنا جائز ہے؟ کیا نوحہ کرنے سے میت پر کوئی اثر ہوتا ہے، کتاب و سنت کے مطابق وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت پر نوحہ کرنا یعنی بآواز بلند چیخنا چلانا حرام ہے۔ اسی طرح کپڑے پھاڑنا ، رخسار پیٹنا بھی ناجائز ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:’’ جو شخص مصیبت کے وقت رخسار پیٹتا ، گریبان پھاڑتا یا جاہلانہ انداز میں چیختا چلاتا ہو ، وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘[1]

میت کوپس ماندگان کے رونے دھونے سے اس وقت عذاب ہوتا ہے جب کہ نوحہ و ماتم میت کی زندگی کا حصہ رہا ہو یا اس نے گھر والوں کو نوحہ کرنے کی وصیت کی ہو یا زندگی میں انہیں اس سے باز نہ رکھا ہو، گویا اس طرح وہ اس نوحہ گری کا سبب بنا ہے اس لئے رشتے داروں کے رونے دھونے سے اسے عذاب دیا جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:’’ میت کو اس کے اہل و عیال کے نوحہ کرنے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔‘‘ [2]

لیکن اگر مرنے والے نے اپنی زندگی میں کبھی نوحہ نہ کیا اور نہ ہی اس طرح کے غیر شرعی کام کی وصیت کی بلکہ اپنے گھر والوں کو عمر بھر ایسے کاموں سے منع کرتا رہا تو ایسے شخص کو کسی کے نوحہ کرنے کی وجہ سے ہر گز عذاب نہیں دیا جائے گا، کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔‘[3]

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں اسی مفہوم کو ثابت کیا ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح البخاري، الجنائز: ۱۲۹۷۔

[2] صحیح البخاري، الجنائز: ۱۲۸۶۔

[3] الانعام: ۱۶۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:162

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ