سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(153) جنازے میں صفوں کا طاق ہونا

  • 20414
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 2410

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جنازے کے موقع پر صفوں کے طاق ہونے کا بہت اہتمام کیا جاتا ہے ، قرآن و سنت سے اس قسم کا اہتمام کیا حیثیت رکھتا ہے، وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز جنازہ کے موقع پر طاق صفیں بنانے کا اہتمام کتاب و سنت سے ثابت نہیں، جیسا کہ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم نے جب حبشہ کے بادشاہ نجاشی کا جنازہ پڑھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنائی تھیں۔ [1]

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز جنازہ میں طاق صفوں کا اہتمام کرنا کتاب و سنت سے ثابت نہیں بلکہ صفیں طاق ہوں یا جفت دونوں طرح جائز ہے۔ البتہ مالک بن حبیرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جنازہ کے وقت تین صفیں بنانا مستحب ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’ جو کوئی مسلمان فوت ہو جائے اور پھر اس پر مسلمانوں کی تین صفیں جنازہ پڑھیں تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت لازم کر دیتا ہے۔ ‘‘ [2]

امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے نماز جنازہ میں تین صفوں کی فضیلت کا اثبات کیا ہے۔[3]

لیکن یہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے کیونکہ اس میں ایک راوی محمد بن اسحاق مدلس ہے ، تاہم کچھ اہل علم نے اسے حسن قرار دے کر مذکورہ مسئلے کا اثبات کیا ہے، ہمارے رجحان کے مطابق جنازے کے موقع پر طاق صفیں بنانے کا اہتمام کتاب و سنت سے ثابت نہیں ، یہ محض ایک تکلف ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح مسلم، الجنائز: ۹۵۲۔

[2] سنن أبي داؤد ، الجنائز : ۳۱۶۶۔

[3] نیل الاوطار ص ۶۴ج۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:160

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ