سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(119) جمعہ کی دوسری اذان کا جواب

  • 20380
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 3848

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 جمعہ کے دن جب خطیب منبر پر بیٹھتا ہے تو اس وقت دوسری اذان دی جا تی ہے ، کیا اس اذان کا جواب دینا ضروری ہے ، کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 جمعہ کے دن جب خطیب خطبہ د صلی اللہ علیہ وسلم ینے کے لیے منبر پر بیٹھتا ہے ، اس وقت جو اذان دی جا تی ہے وہی اصل اذان ہے۔ چنانچہ سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں جمعہ کی پہلی اذان اس وقت دی جا تی تھی جب امام خطبے کے لیے منبر پر بیٹھتا تھا۔ ‘‘[1]

واضح رہے کہ اقامت کو اذان کا درجہ دے کر اس اذان کو پہلی اذان کہا گیا ہے ، ہمارے ہاں جو پہلی اذان ہے یہ اصل نہیں بلکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک ہنگامی ضرورت کے پیش نظر مسجد سے باہر بازار میں ایک اونچے مقام پر اس اذان کا اہتمام کیا تھا ۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں جب لو گوں کی تعداد زیادہ ہو گئی تو انھوں نے مقام زوراء پر ایک تیسری اذان دلوانے کا اہتمام کر دیا۔ [2]

بہر حال جب خطیب ، خطبہ کے لیے منبر پر بیٹھتا ہے تو اس وقت جو اذان دی جا تی ہے اس کا جواب دینا ضروری ہے جیسا کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب وہ خطبہ دینے کے لیے منبر پر تشریف فرما ہوئے اور مؤذن نے اذان شروع کی تو انھوں نے اس اذان کا جواب دیا اور فرمایا کہ میں نے اس مقام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اذان کا جواب دیتے ہوئے سنا ہے۔[3] اذان کا جواب دینا ضروری ہے جیسا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اذان سنو تو اسی طرح کہو جیسے مؤذن کہتا ہے ۔[4]

اس جواب دینے کی فضیلت یہ ہے کہ دل کی گہرائی سے جواب دینے کی صورت میں انسان جنت میں جا نے کا حق دار ہو جاتاہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’ جو شخص اذان کا جواب دے حتیٰ کہ اللہ اکبر سے لا الٰہ الا اللہ تک دل کی گہرائی سے کہے تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ [5]

درج بالا احادیث کی روشنی میں بلا خوف و تر دید کہا جا سکتا ہے کہ جمعہ کے دن جب خطیب خطبہ دینے کے لیے منبر پر بیٹھتا ہے ، اس وقت جو اذان دی جا تی ہے اس کا جواب دوسری اذانوں کی طرح ضرور دینا چاہیے۔ (واللہ اعلم)


[1] بخاری، الجمعة: ۹۱۳۔

[2] بخاری، الجمعة: ۹۱۳۔ 

[3] بخاری، الجمعة: ۹۱۴۔

[4] بخاری، الاذان: ۶۱۱۔

[5] مسلم، الصلوة: ۸۵۰۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:142

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ