سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(580) ماں کا چھوڑا ہوا ترکہ

  • 2038
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1024

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت ہے اس کے دو بیٹے ہیں ان میں سے ایک فوت ہو جاتا ہے متوفی کے ترکہ میں سے جو سدس والدہ کو ملنا تھا اس کے متعلق وہ (والدہ) کہتی ہے کہ میں اس (سدس) کو یتیم بچوں سے نہیں لیتی بلکہ معاف کرتی ہوں۔ یاد رہے  کہ اس عورت کے سدس مذکورہ کے علاوہ بھی کافی مال ہیں۔ تو چند سالوں کے بعد اس (عورت) کا انتقال ہو جاتا ہے تو اس کا بیٹا (یتیم بچوں کا چچا) کہے کہ میرے بھائی کے ترکہ میں سے جو سدس میری والدہ کو ملنا تھا اس کو میرے حوالہ کر دو کیونکہ اس (والدہ) کا ترکہ مجھے ملنا ہے تو اس صورت میں کیا دادی کا معاف کردہ سدس کو بچے اپنے چچا کو واپس کریں گے یا نہیں ؟ قرآن وسنت کی رو سے مسئلہ کو واضح کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

صورۃ مسئولہ میں اگر یتیم بچوں کا چچا تسلیم کرتا ہے کہ اس کی والدہ سدس  مذکور یتیم بچوں کو معاف کر چکی ہے نیز چچا موصوف اگر اعتراف کرتا ہے کہ اس کی والدہ کہہ گئی ہے میں سدس یتیم بچوں سے نہیں لیتی تو چچا موصوف اپنی والدہ کے معاف کردہ سدس کو طلب کرنے کا مجاز نہیں کیونکہ اس کی والدہ کا مذکور بالا تصرف کسی شرعی نص کے خلاف نہیں بلکہ

﴿يَسۡ‍َٔلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَۖ قُلۡ مَآ أَنفَقۡتُم مِّنۡ خَيۡرٖ فَلِلۡوَٰلِدَيۡنِ وَٱلۡأَقۡرَبِينَ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِيلِۗ﴾--بقرة215

’’تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ کیا خرچ کریں تو کہہ دے جو کچھ خرچ کرنا چاہو وہ ماں باپ کو اور قریبیوں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کو دو‘‘  کا آئینہ دار ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

وراثت کے مسائل ج1ص 401

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ